امریکہ کا افغانستان سے افراتفری میں انخلا، ریپبلکنز کا تحقیقات کا آغاز
امریکہ کا افغانستان سے انخلا اور اس کا اختتام انتہائی عجلت میں ہوا تھا (فوٹو: روئٹرز)
امریکی کانگریس میں ریپبلکنز نے افغانستان سے’افراتفری‘ میں امرکی فوج کے انخلا کی تحقیقات کا آغاز کر دیا جس کی وجہ سے طالبان نے فوری طور پر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔
اگست 2021 میں امریکی فوج کے انخلا کے دوران شدت پسندوں کے حملے میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی کے چیئرمین مائیکل میک کاول نے کہا ہے کہ انہوں نے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھا ہے۔
اس خط میں انٹیلی جنس امور کے جائزے سے لے کر طالبان کے ساتھ بات چیت تک تمام ریکارڈ فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
میک کاول نے کہا کہ ’یہ مضحکہ خیز اور شرمناک ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے ہماری جائزے کی درخواستوں کو بار بار مسترد کیا اور انخلا سے متعلق معلومات کو روک رکھا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مسلسل انکار کی صورت میں کمیٹی ضروری سمجھتے ہوئے اِن درخواستوں پر عمل کرانے کے لیے حکام سے رجوع کرے گی۔
امریکہ کا افغانستان سے انخلا اور اس کا اختتام انتہائی عجلت میں ہوا جس نے ہزاروں امریکی اتحادی افغانوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں 27 اگست 2021 میں ایئرپورٹ کے باہر دو خودکش دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 85 افراد ہلاک اور 140 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کی تھی۔
دوسری جانب طالبان کے ایک عہدے دار نے بتایا تھا کہ ’ایئرپورٹ پر ہونے والے دو خودکش دھماکوں میں 28 طالبان بھی ہلاک ہوئے ہیں۔‘
غیرملکی افواج کا افراتفری میں انخلا 31 اگست 2021 تک جاری رہا۔ لاکھوں افراد اس امید کے ساتھ کابل کے ایئرپورٹ پر پہنچے تھے کہ کسی بھی پرواز سے ملک سے باہر چلے جائیں گے۔
ایئرپورٹ پر ہجوم دیکھا گیا۔ اس میں ایسے افراد بھی شامل تھے جنہوں نے چلتے ہوئے امریکی کارگو جہاز پر لٹکنے کی کوشش کی اور ان کے گرنے کی خبریں دنیا بھر میں نشر ہوئیں۔
امریکی فضائیہ نے کہا ہے کہ ’وہ ان انسانی اعضا کے متعلق چھان بین کر رہی ہے جو افغانستان کے دارالحکومت کابل سے اڑنے والے 17-C طیاروں میں سے ایک کے پہیے کے کنارے میں پائے گئے تھے۔