سعودی خاتون جنہوں نے معذوری کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا
سعودی وزارت صحت نے اروی المسیطیر کا وڈیو کلپ سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے(فوٹو اخبار24)
معذوروں کی ذہنی اور پیشہ ورانہ رہنمائی کی ماہر سعودی خاتون اروی المسیطیر نے وہ واقعہ بیان کیا ہے جس کے بعد انہوں نے معذوری کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا اور زندگی میں کامیابیاں حاصل کیں۔
اخبار 24 کے مطابق سعودی وزارت صحت نے اروی المسیطیر کا ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے جس میں وہ اپنی کامیابیوں سے آگاہ کر رہی ہیں۔
اروی المسیطیر کا کہنا ہے کہ ’معذوری کے دوران معمول بن گیا تھا کہ اپنے بہت سے کام اس امید پر ٹال دیتی تھی کہ ہوسکتا ہے کہ شفایاب ہو جاؤں۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس زمینی حقیقت کو قبول کیا اور اپنی کمزوری کو چیلنج بنا لیا۔ ڈرائیونگ بھی اسی جذبے کے تحت سیکھی۔‘
سعودی خاتون کا کہنا ہے کہ ’اسی دوران جوش میں آکر معذوروں کی ذہنی اور پیشہ ورانہ رہنمائی کی ذمہ داری قبول کی لیکن جلد یہ احساس ہوا کہ یہ ذمہ داری قبول کر کے میں نے خود پر ظلم کیا ہے مگر ہسپتال میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے میرے سوچنے کا زاویہ بدل دیا۔‘
اروی المسیطیر نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’وہ یادگار دن تھا جب ہسپتال پہنچی۔ ایک مریضہ کے پاس کھڑی تھی۔ اسی دوران ڈاکٹر معائنے کے لیے آئے۔ انہیں یہ لگا کہ میں ہی مریضہ ہوں لیکن میں نے انہیں بتایا کہ میں تو ہسپتال میں طبی عملے کی نئی رکن ہوں جس پر ڈاکٹر نے میرا خیر مقدم کیا۔‘
اسی دوران مریضہ نے مجھ سے سوال کیا اور پوچھا کہ کیا میں کبھی آپ جیسی بن سکتی ہوں؟ بس یہی وہ لمحہ تھا جس نے میری زندگی بدل دی۔ میرے منہ سے بے ساختہ یہ نکل گیا کہ ’بالکل تم نہ صرف مجھ جیسی بن سکوں گی بلکہ مجھ سے بہتر زندگی گزارنے کے قابل ہوجاؤ گی۔‘
اروی المسیطیر نے بتایاکہ ’اس واقعے کے بعد کبھی ہسپتال میں کام کرنے پر ندامت محسوس نہیں ہوئی۔ اس لمحے طے کیاتھا کہ اب میں کبھی مشکلات کے سامنے کمزور نہیں پڑوں گی۔ اپنی ڈیوٹی اور اپنی زندگی احسن طریقے سے گزاروں گی۔‘