راولپنڈی پولیس کے سربراہ نے عوامی شکایات سننے کے لیے کھلی کچہری کا انعقاد کیا تو ایک بزرگ خاتون اپنے بیٹوں کے خلاف ’تشدد کی شکایت‘ لے کر سی پی او کے پاس پہنچی۔
چیف پولیس افسر (سی پی او) راولپنڈی شید شہزاد ندیم بخاری نے ایک ٹویٹ کے ذریعے معاملے کا ذکر کیا تو اسے ’تکلیف دہ اور روح فرسا‘ قرار دیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’کھلی کچہری میں بزرگ خاتون نے اپنے بیٹوں کے تشدد اور مار پیٹ کی شکایت کی، جس کا تصور تک تکلیف دہ اور روح فرسا ہے۔ میری ہدایات پر دھمیال پولیس نے مقدمہ درج کر کے ایک بدبخت بیٹے کو گرفتار کر لیا، دوسرا بھِی جلد گرفت میں ہوگا۔ والدین کے تقدس اور تحفظ پر کوئی حرف برداشت نہیں کروں گا۔۔‘
اس ٹویٹ پر تبصرہ کرنے والوں کی اکثریت نے جہاں ’بیٹوں کے تشدد کا نشانہ بننے والی بزرگ خاتون‘ سے اطہار ہمدردی کیا وہیں فوری کارروائی کرنے پر پولیس کو بھی سراہا۔
ارشاد قریشی نے سی پی او کو مشورہ دیا کہ ’ایسی بدبخت اولاد کو چوک پر لتر لگوا کر مثال قائم کریں‘ تو ندیم نے مطالبہ کیا کہ ’دونوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔‘
ادریس عباسی نے موقع دیکھ کر سی پی او سے شکوہ کیا تو لکھا کہ ’یکم جنوری سے اب تک 1800 سے زائد مقدمات اور 20 سے زائد قتل ہو چکے ہیں اس پر کچھ بتا دیں۔‘
سی پی او کی ٹویٹ کے کچھ دیر بعد راولپنڈی پولیس کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل نے اطلاع دی گئی کہ ’والدہ پر تشدد کرنے والا دوسرا بیٹا بھی گرفتار‘ کر لیا گیا ہے۔
اپنی والدہ پر تشدد کرنے والا دوسرا بیٹا بھی گرفتار۔ کھلی کچہری میں خاتون کی درخواست پر سی پی او سید شہزاد ندیم بخاری نے نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرنے اور ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کی تھی۔والدین پر تشدد افسوس ناک اورناقابل تصور ہے، ایسے واقعات پر زیروٹالرنس پالیسی ہے، سی پی او https://t.co/DPTEyl9e3v pic.twitter.com/aFJZh4tDRT
— Rawalpindi Police (@RwpPolice) January 17, 2023