Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں: امریکہ

امریکی ترجمان کے مطابق پاکستان کی ہر ممکن معاونت کرتے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اقتصادی چیلنجز سے واقف ہیں اور اسے معاشی طور پر ایک مستحکم ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ میں کہا کہ جہاں تک ممکن ہو امریکہ اپنے پارٹنر ملک پاکستان کی معاونت کرتا ہے۔
نیڈ پرائس سے سوال کیا گیا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پانچ بلین ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں تو کیا امریکہ اس پر کوئی توجہ دے رہا ہے یا قرضوں میں کسی قسم کا ریلیف دے گا؟
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جواب دیا کہ ’ہم پاکستان کے معاشی چیلنج سے واقف ہیں۔ پاکستان عالمی اقتصادی اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ پاکستان آئی ایم ایف اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ دوطرفہ رابطوں میں ان موضوعات پر بات چیت ہوتی ہے۔
جب اُن سے یہ پوچھا گیا کہ ’اس نازک وقت میں امریکہ پاکستان کو معیشت کی بہتری کے لیے کوئی تجویز دے رہا ہے، تو اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ اکثر تکنیکی نکات پر بات چیت ہوتی ہے۔ وزارت خارجہ، خزانہ، وائٹ ہاؤس اور دیگر بھی پاکستان کے معاشی استحکام پر بات کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر چھ ارب ڈالر سے بھی کم ہو گئے ہیں جو گزشتہ نو برسوں میں سب سے کم تین سطح پر ہیں۔

پاکستان پر اس وقت 274 ارب ڈالر کے قرض واجب الادا ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بڑھتے ہوئے سیاسی بحران کے ساتھ پاکستان کی معیشت دگرگوں ہے۔ روپے کی قدر میں کمی ہو چکی ہے اور مہنگائی کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر ہے، جبکہ سیلاب اور توانائی کے بحران نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔
پاکستان پر اس وقت 274 ارب ڈالر کے قرض واجب الادا ہیں جو اس کی جی ڈی پی کے تقریباً 90 فیصد کے برابر ہے۔
دوسری جانب ورلڈ بینک نے اپنی سالانہ ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک رپورٹ میں کہا ہے کہ سیلاب اور غیریقینی سیاسی صورتحال کے باعث پاکستان کی مالی سال 2023 میں معاشی ترقی کی شرح دو فیصد تک کم ہو سکتی ہے۔
تازہ ترین ’گلوبل اکنامکس آؤٹ لُک‘ رپورٹ میں ورلڈ بینک نے پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح کو دو فیصد کم کیا ہے اور اس کی وجہ بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ پالیسی و سیاسی غیریقینی اور گزشتہ سال کے بدترین سیلاب کے باعث اسلام آباد کو متعدد معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔

شیئر: