Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں ڈیڈ لاک، خیبرپختونخوا میں نگران وزیراعلی کے نام پر اتفاق

 خیبرپختونخوا میں نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری کے معاملے پر  اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی اور وزیر اعلیٰ محمود خان کے درمیان مشاورت کے بعد اعظم خان کے نام پر اتفاق رائے ہوگیا ہے جبکہ پنجاب میں تاحال  ڈیڈلاک  برقرار ہے اور ابھی تک کسی ایک نام پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ 
جمعے کی شب خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اکرم درانی نے وزیراعلیٰ محمود خان اور پرویز خٹک سے ملاقات سپیکر ہاؤس میں ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ  ملاقات کے دوران نگراں وزیراعلی پر اتفاق رائے ہوگیا ہے اور متفقہ طور پر اعظم خان  کے نام پر اتفاق کیا گیا۔
خیال رہے کہ اعظم خان سابق چیف سیکرٹری سمیت دیگر عہدوں پر رہ چکے ہیں۔ 
اعظم خان کون ہیں؟
محمد اعظم خان کا حکومت پاکستان میں سرکاری ملازم کی حیثیت سے طویل اور روشن کیریئر رہا ہے۔ وہ وزیر خزانہ، منصوبہ بندی اور ترقی کے محکمے، حکومت خیبر پختونخوا (کے پی) اور وفاقی سیکرٹری وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور وفاقی سیکرٹری وزارت مذہبی امور کے طور پر کام کر چکے ہیں۔

اعظم خان بار ایٹ لاء کی ڈگری مکمل کرنے کے لیے  لندن گئے (فوٹو: عارف حیات)

اس سے قبل وہ کے پی حکومت میں اہم عہدوں پر فائز رہے جہاں انہوں نے چیف سیکرٹری اور مختلف وزارتوں کے سیکرٹری کے طور پر کام کیا۔ اعظم خان کی تعلیم پشاور یونیورسٹی سے ہوئی، جس کے بعد وہ بار ایٹ لاء کی ڈگری مکمل کرنے کے لیے  لندن گئے۔
پنجاب میں ڈیڈ لاک برقرار
دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں حکمران جماعت اور اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس سپیکر سبطین خان کی صدارت میں دو گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ 
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا کہ ’حکومت کی جانب سے متنازع شخصیات کے نام دیے گئے۔ اگر احد چیمہ کو یہ ذمہ داری دی جاتی تو بہترین طریقے سے کام کرتے۔ مجھے بتائیے کہ احد چیمہ سے زیادہ بہتر کون ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’محسن نقوی کو ذاتی پسند یا ناپسند کی وجہ سے مسترد کیا گیا۔ مجھ سے نام پوچھے تو میں محسن نقوی کا کہوں گا کیونکہ وہ غیر متنازع ہیں اور الیکشن کمیشن کے پاس یہی چار نام جائیں گے۔‘
ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملات عدالت میں جائیں گے تو افسوس ہو گا۔ 
کمیٹی کے رکن حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ’پرویز الٰہی نے پہلے بیان دیا کہ معاملہ سپریم کورٹ لے کر جائیں گے، اب معاملہ الیکشن کمیشن میں جائے گا اور آئین کے تحت فیصلہ ہو گا۔‘

پارلیمانی کمیٹی کے ارکان نے بتایا کہ ’نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری کا معاملہ اب الیکشن کمیشن کے پاس چلا گیا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ جب ہاؤس چھوٹا تھا تو لوگ بڑے تھے اب ہاؤس بڑا اور لوگ چھوٹے ہیں۔ اتفاق رائے نہیں کر پا رہے ڈکٹیشن دے کر بھیجا جاتا ہے کہ ماننا ہی نہیں۔‘
پارلیمانی کمیٹی کے رکن ملک ندیم کامران نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سابق وزیر اعلی پرویز الٰہی نے بیان جاری کیا کہ  ہم سپریم کورٹ جائیں گے جو اپنی کمیٹی پر عدم اعتماد ہے۔’سیر حاصل بحث کے باوجود کسی نام پر اتفاق نہیں ہو سکا۔‘
سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی پنجاب اسمبلی کے احاطے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  نگران وزیر اعلی کے لیے دو، دو نام حکومت و اپوزیشن کےلیے آگئے ہیں،حکومت اور اپوزیشن دونوں کو آپس میں ہم آہنگی پیدا کرنی چاہیے،اگر نیتیں سیدھی ہیں تو فیصلہ پانچ منٹ میں ہوجائے گا۔ 
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنبما راجہ بشارت نے کہا کہ ’فیصلہ یہ ہوا ہے کہ دونوں اطراف کی نام الیکشن کمیشن کے پاس جائیں گے، الیکشن کمیشن چاروں امیدواروں کے کردار کو سامنے رکھ کر بہتر شخص کا نام لائے۔‘

شیئر: