Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نگراں وزیراعلٰی کے لیے کسی نام پر اتفاق نہ ہو سکا، آگے کیا ہو گا؟

حکومت نے نگراں وزیراعلٰی کے لیے جو نام دیے ہیں، جن سے اپوزیشن متفق نہیں ہے (فوٹو: پنجاب اسمبلی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی اسمبلی تحلیل ہو چکی ہے تاہم نگراں وزیراعلٰی کے لیے ابھی تک کسی ایک نام پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ صوبے کے عارضی وزیراعلٰی پرویز الٰہی ہی ہیں جو محدود اختیارات کے ساتھ اُس وقت تک کام جاری رکھیں گے جب تک نگران وزیراعلٰی کا تقرر نہیں ہوجاتا۔
نگراں وزیراعلٰی کی تقرری کے عمل میں حکومت کی جانب سے اب تک تین نام دیے گئے ہیں جن احمد نواز سکھیرا، ناصر کھوسہ اور نصیر خان شامل ہیں۔ اُدھر اپوزیشن نے جن تین ناموں کی منظوری دی ہے اُن میں ملک احمد خان، حسن مرتضیٰ، خلیل طاہر سندھو شامل ہیں جس کا مطلب ہے کہ اپوزیشن نے حکومت کے دیے گئے ناموں میں سے کسی پر اتفاق نہیں کیا۔
پہلے مرحلے میں تین روز تک کسی ایک نام پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے 17 جنوری کی رات 10:10 منٹ پر گورنر پنجاب نے آئینی تقاضا پورا کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے سپیکر کو خط لکھا تھا کہ وہ ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں جو حکومت اور اپوزیشن کے اراکین پر مشتمل ہو۔
’یہ کمیٹی اگلے تین روز میں کسی نتیجے پر پہنچے اور مشترکہ طور پر پنجاب کے نگران وزیر اعلی کا تعین کرے۔‘

نگران وزیراعلٰی کی تقرری تک چوہدری پرویز الٰہی عارضی وزیراعلٰی کے طور پر کام جاری رکھیں گے (فوٹو: ٹوئٹر، چوہدری پرویز الٰہی)

خط میں کہا گیا تھا کہ 20  جنوری کی رات 10 بجے تک اگر اس پارلیمانی کمیٹی نے کسی نام پر اتفاق نہ کیا تو گورنر پنجاب الیکشن کمیشن کو چِٹھی لکھیں گے کہ وہ اپنے طور پر نگران وزیراعلٰی لگا دیں۔ الیکشن کمیشن حکومت اور اپوزیشن سے دو دو نام مانگے گا اور ان میں سے کسی ایک کو نگران وزیراعلٰی لگا دیا جائے گا۔
اس وقت نگران وزیراعلٰی کی تقرری کا دوسرا مرحلہ شروع ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا اور اس کمیٹی کا اجلاس بھی متوقع ہے جو آئندہ تین روز میں کسی ایک نام پر متفق ہونے کی کوشش کرے گی۔
پنجاب کے نگران وزیراعلٰی کی تقرری میں اب زیادہ سے زیادہ پانچ روز کا مزید وقت درکارہے۔ 23 جنوری تک پنجاب کا نگران وزیراعلٰی آئینی تقاضے کے مطابق موجود ہو گا جو اپنی کابینہ بنائے گا اور انتخابات ہونے تک یہ نگران حکومت قائم رہے گی۔

شیئر: