Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر بحران کو بڑھانے والا حوالہ ہنڈی کا نظام کیسے چلتا ہے؟

ڈالر کے مختلف ریٹس کے باعث حوالہ ہنڈی کا کاروبار بڑھ گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی مانگ میں مسلسل اضافے کا عمل جاری ہے اور حکومت کی کوششوں کے باوجود اس سلسلے کو روکا نہیں جا سکا۔
ایک طرف ملک میں زرِمبادلہ تشویشناک حد تک کم ہو گیا ہے تو دوسری طرف حوالہ ہنڈی کا کام بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے ڈالر کی خفیہ نقل و حمل جاری ہے۔ 
کرنسی مارکیٹ میں کاروبار کرنے والے ماہرین کے مطابق اس وقت سرکاری سطح پر دستیاب ڈالر اور مارکیٹ میں خرید و فروخت ہونے والے ڈالر کی قدر میں 25 روپے سے زائد کا فرق دیکھا جا رہا ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ پاکستان کے مختلف شہروں اور مارکیٹوں میں بھی ڈالر کی الگ الگ قیمت ہے۔
یہ فرق بیرون ممالک سے پیسے بھیجنے والے افراد سمیت اندرون ملک کرنسی کا کاروبار کرنے والے تاجروں کو بینکاری نظام سے ہٹ کر ڈالر کی منتقلی اور خرید و فروخت کی ترغیب کا سبب بن رہا ہے اور اس وجہ سے ملک میں حوالہ ہنڈی کا کاروبار ایک بار پھر عروج پر پہنچ چکا ہے۔ 
 پاکستان کے معاشی مرکز کراچی میں گذشتہ کئی سالوں سے غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت کا کام کرنے والے ایک ایجنٹ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں عدم استحکام کی وجہ سے نہ صرف بیرون ملک سے حوالہ ہنڈی میں اضافہ ہوا بلکہ اندرون ملک میں بھی ڈالر کی غیر قانونی تجارت بڑھی ہے جس سے بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ‘
اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈالر کی خرید و فروخت کرنے والے ایجنٹ نے بتایا کہ ’دستاویزی عمل کے بغیر نان بینکنگ چینل کے ذریعے ڈالر کا کاروبار ایک طرح کی سرمایہ کاری ہے۔‘

انٹر بینک اور مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 25 روپے سے زائد کا فرق ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

’جس طرح کسی بھی شعبے میں منافعے کا سودا کیا جاتا ہے اسی طرح کرنسی کے کاروبار میں بھی اچھے ریٹ پر فوری ادائیگی کر کے ڈالر خرید لیا جاتا ہے اور پھر جب اس کی قیمت بڑھتی ہے تو اس کو بیچ دیا جاتا ہے۔‘ 
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے گئے پیسوں میں واضح  کمی ہوئی ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں بینکوں کے ذریعے بھیجی جانے والی ترسیلاتِ زر میں 14 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ دسمبر میں اس میں 3.2 فیصد کی مزید کمی ہوئی ہے جس کے بعد ترسیلاتِ زر میں سالانہ بنیادوں پر کمی 19 فیصد ہو گئی۔ 
یہی نہیں بلکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بتایا کہ ’مالی سال 2023 کی پہلی ششماہی میں بیرون ملک سے ترسیلات زر کی مد میں آنے والے 14.1 ارب ڈالر گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں آنے والے فارن ایکسچینج سے11.1 فیصد کم ہیں۔‘
ماہرین کے مطابق یہ کمی اس لیے بھی ہوئی ہے کہ بہت سے بیرون ملک پاکستانیوں نے بینکنگ چینلز کو چھوڑ کر پھر سے حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے اپنے گھر والوں کو پیسے منتقل کرنا شروع کر دیے ہیں۔ 

حوالہ ہنڈی کیا ہے؟

حوالہ ہنڈی استعمال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بجائے بینک یا کسی اور باضابطہ چینل کے رقم منتقل کرنے کے غیر رجسٹرڈ طریقوں سے انفرادی طور پر اشخاص کے ذریعے بھیجی جائے۔

بیرون ملک پاکستانی حوالہ ہنڈی کے ذریعے پیسے بھجوا رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

اس طریقہ کار کے تحت بیرون ملک سے رقم بھیجنے والا شخص اس ملک کی کرنسی اپنے کسی جاننے والے شخص کے حوالے کرتا ہے جو اس کے مطلوبہ ملک میں اس کے مطلوبہ فرد کو اس  کرنسی جتنی رقم اپنی فیس کاٹ کر ادا کر دیتا ہے۔  
یہ کام کرنے والے ایک مڈل مین عابد ( فرضی نام) نے اردو نیوز کو بتایا کہ دنیا کے ایک حصے سے دوسرے مقام پر دستاویزی کارروائی اور ٹیکسوں کی ادائیگی کے بغیر رقم کو بھجوانا حوالہ کہلاتا ہے۔
’رقم بھیجنے کے لیے نہ تو بینکوں کی اور نہ ہی کرنسی ایکسچینج کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس نظام میں مڈل مین کام کرتے ہیں۔ اور یہ کام زبان کی ضمانت پر کیا جاتا ہے۔ پیسے وصول کرنے والے کو ایک کوڈ دیا جاتا ہے جسے دکھا کر وہ گھنٹوں یا منٹوں میں اپنے ملک یا شہر میں یہ رقم وصول کرسکتے ہیں۔‘  
ان کا کہنا تھا کہ اس ذریعے سے بھیجی جانے والی رقم کے استعمال کے بارے میں آگاہی آسان نہیں ہوتی کیونکہ اس رقم کا کہیں باضابطہ ریکارڈ نہیں ہوتا۔  

حوالہ ہنڈی میں استعمال ہونے والا خفیہ کوڈ

عابد کا کہنا ہے کہ جس ملک سے رقم بھجوائی جاتی ہے وہاں سے مڈل مین دوسرے ملک میں موجود اپنے مقامی مڈل مین سے رابطہ کرتا ہے جہاں یہ رقم پہنچانا ہوتی ہے۔ اس شخص کو بتایا جاتا ہے کہ کتنی رقم بھجوانی ہے اور اس کی منتقلی کے لیے ایک پاس ورڈ (خفیہ کوڈ) تشکیل دیا جاتا ہے۔  
پھر پیسے بھیجنے والے کو مڈل مین کی تفصیلات فراہم کی جاتی ہیں اور رقم کی منتقلی کے لیے تشکیل دیے گئے خفیہ کوڈ کا دوسرا حصہ بتایا جاتا ہے جس سے رقم وصول کر نے والے اصل فرد کی شناخت ہو جاتی ہے اور پھر چند گھنٹوں میں ہی یہ رقم مذکورہ شخص تک پہنچ جاتی ہے۔  
اس کام کے لیے مڈل مین اپنا کمیشن لیتا ہے۔ مختلف ممالک سے کام کرنے والوں کے مختلف کمیشن ریٹ ہوتے ہیں۔

بینکوں سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں 14 فیصد کمی ہوئی۔ فوٹو: اے ایف پی

بڑی رقم کی منتقلی پر پاس ورڈ کسی چیز کی شکل میں بھی ہوسکتا ہے۔ مثال کے طور پر کسی بھی کرنسی نوٹ کا آدھا حصہ مڈل مین کے پاس ہوتا ہے اور دوسرا حصہ لین دار کے پاس ہوتا ہے۔ ایک ہی نوٹ ہونے کی وجہ سے نوٹ پر ایک ہی نمبر ہوتا ہے اور پیسے باحفاظت وصول کنندہ تک پہنچ جاتے ہیں۔ 

حوالہ ہنڈی کو روکنے کے لیے کی جانے والی کارروائی 

پاکستان کی تحقیقاتی ایجنسی فیڈرل انویسٹیگیشن اتھارٹی (ایف آئی اے) کے ایک سینیئر افسر کے مطابق حوالہ ہنڈی کے خلاف کارروائیاں مسلسل جاری ہیں، ملک بھر میں غیر ملکی کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کو نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ ان کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حوالہ ہنڈی کے کاروبار میں ملوث افراد کی مسلسل نگرانی بھی کر رہے ہیں لیکن ڈالر سمیت دیگر کرنسی میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے کئی نئے افراد بھی اس شعبے میں آئے ہیں۔

شیئر: