Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی صدر یوکرین کو جنگی ٹینک فراہم کرنے پر کیسے راضی ہوئے؟

امریکی فیصلے سے جرمن ساختہ لیوپارڈ 2 ٹینک یوکرین کو فراہم کیے جانے کا راستہ بھی کھل گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کو یہ اعلان کیا کہ وہ یوکرین کو  ایم ون ابرامز ٹینک بھیجیں گے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی صدر نے اس فیصلے سے قبل جرمنی کے چانسلر اور دیگر یورپی رہنماؤں کے ساتھ کئی ہفتوں تک بیک چینل مذاکرات کیے جن میں متعدد بار ماحول کشیدہ ہوا۔
یورپی رہنماؤں نے ان مذاکرات میں اصرار کیا کہ بھاری یورپی ہتھیاروں کے بہاؤ کو کھولنے کا واحد راستہ امریکہ کے پاس ہے کہ وہ اپنے ٹینک یوکرین کو فراہم کرنے کا اعلان کرے۔
ہچکچاہٹ کے ساتھ کیے جانے والے اس امریکی فیصلے سے اب جرمن ساختہ لیوپارڈ 2 ٹینک یوکرین کو فراہم کیے جانے کا راستہ بھی کھل گیا ہے جو اگلے دو یا تین ماہ میں کیئف پہنچ جائیں گے جو یورپی ممالک فراہم کر رہے ہیں۔ 
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے موسم بہار میں فوجی کارروائی کے ذریعے روس سے اپنے ملک کے قبضے کیے گئے علاقے واپس لینے کا منصوبہ بنایا ہے تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی و یورپی ٹینک اس میں کتنے مؤثر و معاون ثابت ہوں گے۔
امریکہ و یورپ کی روس کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے دوران یہ ایک بڑی پیشرفت ہے جس نے نیٹو اور اتحادیوں کو متاثر کیا ہے۔ 
یورپی و امریکی حکام اپنے انٹرویوز میں تسلیم کر چکے ہیں کہ تین ماہ قبل تک اس بات کا تصور نہیں کیا جا رہا تھا کہ صدر بائیڈن، جرمن چانسلر اور یورپی اقوام کے رہنما یوکرین کو بھاری ہتھیاروں کی فراہمی پر رضامند ہو جائیں گے۔ 
وقت گزرنے کے ساتھ بات چیت آگے بڑھی، میدان جنگ میں حالات تبدیل ہوئے اور اِن رہنماؤں کو یقین آ گیا کہ روسی صدر کی جانب سے یوکرین کی افواج پر ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیاروں سے حملہ کا خطرہ نہیں رہا۔
یورپی حکام کے مطابق اس فیصلے کے ذریعے یورپی اقوام کے رہنما روسی صدر کو یہ بتانا چاہتے تھے کہ اُن کا اتحاد قائم ہے۔

روس نے یوکرین کا ساتھ دینے پر یورپی ملکوں کو گیس کی فراہمی کم کر دی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

روس کے صدر نے کہا تھا کہ سردیوں میں یورپی اقوام کا یوکرین کے معاملے پر اتحاد میں دراڑیں پڑیں گی کیونکہ توانائی یا گیس کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی صدر بائیڈن نے ٹینکوں کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر ’پوتن کو توقع تھی کہ وہ امریکہ اور یورپ کے عزم کو کمزور کر دے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ ٹینک یوکرین کے ساتھ ہماری پائیدار، کھلی وابستگی اور یوکرینی افواج کی مہارت پر ہمارے اعتماد کا مزید ثبوت ہیں۔‘

شیئر: