Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیٹرول مہنگا ہونے کا خدشہ: پاکستانی انوکھے حل تلاش کرنے لگے

مہنگائی سے بچنے کے لیے ’شترمرغ خریدنے‘ کا مشورہ بھی دیا گیا (فوٹو: ویڈیو گریب)
پاکستان میں روپے کی قدر تیزی سے گرنے کے بعد سے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ سنیچر کو ’پیٹرول وڈیزل اور بجلی وگیس مہنگا ہونے‘ کے خوف میں بدلا تو سوشل ٹائم لائنز پر یہ کیفیات نمایاں تھیں۔
فصیح حسین نے مہنگائی کا حل سوچنے کی کوشش کی تو ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’جو پیٹرول کے حالات چل رہے ہیں، گاڑیاں اور موٹرسائیکل بیچ کر شتر مرغ لینا ہی ٹھیک رہے گا۔‘
تحریک انصاف کے حامی ٹویپس نے ’پیٹرول کی قیمت 83 روپے فی لیٹر بڑھانے کی تجویز‘ کا دعویٰ کیا تو ’اسحاق ڈار اور اس کو ریلانچ کرنے والوں کو سلام‘ بھی پیش کیا۔

ٹیلی ویژن میزبان کامران خان نے ’پریشانیوں میں شدید اضافے‘ کی خبر دیتے ہوئے لکھا کہ ’آئی ایم ایف پروگرام بحالی کے نزدیک ہے۔ پاکستان نے ڈالر کی سرکاری قیمت یکمشت 257 روپے تو کردی۔ اس سے اگلے ہفتے پیٹرول و ڈیزل قیمت 30 روپے لیٹر تک بڑھے گی جبکہ بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی خوب اضافہ ہو گا۔‘

سابق وزیراعظم عمران خان کے اتحادی شیخ رشید احمد نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تو لکھا کہ ’پیٹرول کی قیمتیں بھی بڑھیں گی۔ ان کا مسئلہ غریب کو ریلیف نہیں تکلیف دینا ہےاور اپنے کیس ختم کراناہےاس ملک کودہشت گردی سےزیادہ اس حکومت نے نقصان پہنچایا  ہے۔‘

اسامہ شفیق نے اپنے تبصرے میں مہنگائی کے مختلف اشاریوں کا ذکر کرتے ہوئے ’مہنگائی کا ایک نیا طوفان‘ دیکھا تو اہل حکومت سے پوچھا کہ ’تم لوگ اس ملک کی جان کیوں نہیں چھوڑ دیتے۔‘

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کو ’پیٹرول بم نہیں پیٹرول ایٹم بم‘ قرار دیا۔
خولہ چوہدری نے ’حد ہو گئی‘ کہہ کر مایوسی کا اظہار کیا تو لکھا کہ ’پیٹرول مہنگا کرنے کے بجائے اس قوم پر پیٹرول پھینک کر آگ ہی لگا دو۔‘

فرخ عباسی نے اپنی ’قائد مریم نواز‘ کی واپسی کی خوشی کا اظہار کیا تو موقف اپنایا کہ ’چوراسی روپیہ کیا چوراسی سو کا بھی ہو جائے تو کوئی مسئلہ نہیں۔‘

ممکنہ مہنگائی کے خدشات کا شکار افراد نے بچت کی راہیں تلاش کرنے کی کوشش کی تو اپنے تجربات دوسروں سے بھی شیئر کیے۔
مدثر راشد نے ’پیٹرول بچاؤ، ڈالر بچاؤ‘ کا مشورہ دیا تو ایک ہی بائیک پر سوار چھ افراد کی تصویر بھی شیئر کی۔

جنید رضا زیدی نے ’مہنگائی پر ٹس سے مس نہ ہونے والے حکمرانوں‘ سے گلہ کرتے ہوئے پوچھا کہ ‘حکمرانوں کو پیٹرول و بجلی پر رقم بڑھانا آسان حل نظر آتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ریاست عوام کو ایسے کب تک مرتا دیکھنا پسند کرے گی۔‘
اشرف بھٹہ نے ’پیٹرول مہنگا ہونے کی خبر سن کر‘ اپنا ردعمل بتایا تو لکھا کہ ’میں نے تو پورے 75 روپے کا پیٹرول خرید لیا ہے سونگھنے کے لیے۔‘

سوشل ٹائم لائنز پر سیاسی کارکنان یا مہنگائی کے ستائے ٹویپس ہی نہیں بلکہ مختلف معاشی ماہرین بھی موجودہ صورتحال میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر چکے ہیں۔
سابق وزیرخزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا بھی یہ خدشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ ہائی سپیڈ ڈیزل آئل کی قیمت میں 50 روپے اور 20 تا 25 روپے کا فی لیٹر اضافہ پیٹرول کی قیمت میں ہو سکتا ہے۔

شیئر: