Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان: یونیورسٹی کے داخلہ امتحان، لڑکیوں پر پابندی

عالمی بینک کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان کی زیادہ توجہ خودانحصاری کے اقدامات پر ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
افغانستان میں طالبان کی حکومت نے نجی یونیورسٹیوں کو حکم دیا ہے کہ ’وہ لڑکیوں کو آئندہ ماہ ہونے والے داخلے کے امتحانات میں شرکت کی اجازت نہ دیں۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ’یہ حکم افغانستان کی اعلٰی تعلیم کی وزارت نے یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کو ایک خط کے ذریعے دیا ہے۔‘
اس خط میں کابل سمیت افغانستان کے شمالی علاقوں کی ان تعلیم گاہوں کو مخاطب کیا گیا ہے جہاں فروری کے اواخر میں داخلوں کے لیے امتحانات متوقع ہیں۔
اعلٰی تعلیم کی وزارت کے خط میں کہا گیا ہے کہ ’ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے تعلیمی اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘
یاد رہے کہ دسمبر 2022 میں مذکورہ وزارت نے تمام یونیورسٹیوں کو ’تاحکم ثانی‘ لڑکیوں کی کلاسیں چلانے سے روک دیا تھا۔
اس فیصلے کے کچھ روز بعد افغانستان میں سماجی بہبود اور بحالی کے لیے سرگرم این جی اوز میں بھی افغان خواتین کے کام کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
علاوہ ازیں نئی انتظامیہ نے لڑکیوں کے بیشتر ہائی سکول بھی بند کر رکھے ہیں۔
طالبان حکمرانوں کی جانب سے خواتین پر تعلیم اور روزگار کے دروازے بند کیے جانے کے خلاف عالمی سطح پر ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔

طالبان نے پہلے ہی سے لڑکیوں کے بیشتر ہائی سکول بھی بند کر رکھے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

متعدد ممالک کے سفارت کاروں نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ اگر طالبان خواتین کے حقوق سے متعلق اپنے رویے میں تبدیلی لائیں گے تو ان کی معاشی تنہائی اور ملک کو تسلیم کرنے کا معاملہ حل کے قریب جا سکتا ہے۔
 خیال رہے کہ کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد سے ملک کو شدید معاشی بحران کا سامنا ہے جبکہ جزوی پابندیوں کی وجہ سے اس کا بینکنگ کا شعبہ بھی بہت زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔
دوسری جانب امدادی گروپ تسلسل کے ساتھ خبردار کر رہے ہیں کہ افغانستان میں لاکھوں افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔
تاہم رواں ہفتے ہی عالمی بینک کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’طالبان کی زیادہ توجہ خودانحصاری کے اقدامات پر ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق ’طالبان کی حکومت نے  گذشتہ برس کے دوران ٹیکس جمع کرنے کی رفتار کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ برآمدات میں بھی اضافہ کیا ہے۔‘

شیئر: