’خدا کا خوف کرو، اب چائے بھی نہیں ملے گی‘
بدھ 1 فروری 2023 15:07
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
چائے کے غائب ہونے کے خدشے پر شائقین کی بےچینی واضح تھی (فائل فوٹو)
پاکستان میں مہنگائی کی حالیہ لہر اور اس کے اثرات جوں جوں نمایاں ہو رہے ہیں صارفین کی جانب سے بڑھتی قیمتوں کے شکوے اور ان سے متعلق گفتگو بھی نت نیا تنوع اختیار کر رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستانی کرنسی کی قدر میں غیرمعمولی گراوٹ کے بعد سبھی کو خدشہ تھا کہ یہ مہنگائی کا نیا طوفان لائے گی، اس کے ایک روز بعد ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خلاف توقع اضافہ ہوا تو گرانی سے متعلق سارے ڈراؤنے خواب سچ ہو گئے۔
اس مرحلے پر غذائی اور غیر غذائی اشیائے ضروریہ سمیت دیگر چیزوں کی قیمتوں نے نئی بلندیوں کو چھونا شروع کیا۔
’یہ مذاق برداشت نہیں ہو پائے گا‘، کی صدائیں لگیں مگر اس کے باوجود یہ اطلاع ٹائم لائن پر آگئی کہ ’معاشی مسائل کی وجہ سے پاکستانیوں کے پسندیدہ مشروبات میں شامل چائے بھی نایاب ہونے والی ہے۔‘
یہ جملہ پڑھ اور سن کر کم ہی کسی نے تکلف کیا کہ بات کی تصدیق کرے، البتہ چائے کے شوقین افراد اور دیگر نے اپنے خدشات کو لفظوں کا روپے دیا تو ان میں اضطراب نمایاں تھا۔
ایسی ہی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے حمزہ نے لکھا کہ ’خدا کا خوف کرو اب چائے بھی نہیں ملے گی؟‘
چائے خطرے میں ہو، اس کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگے یا طالب اور مطلوب میں کوئی فاصلہ پیدا کرنا چاہے تو کیسے ہو سکتا ہے کہ اسے محبان چائے کی مزاحمت کا سامنا نہ ہو۔
اسی پیرائے میں تبصرہ کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ ’اس ملک میں سول وار شروع ہو جائے گی‘ تو ساتھ ہی واضح کیا گیا کہ ’میرا تو جینا مرنا چائے کے ساتھ ہے۔‘
تمثیل نے چائے کے ساتھ اس سلوک کو ’انسانی سلوک کی خلاف ورزی‘ قرار دیا تو دیا نے پوچھا کہ ’یہی ہونا ہے تو کیا ہم دنیا سے منہ موڑ لیں۔‘
عائشہ سید نے ’نیا دن، نئی پریشانی‘ کہہ کر بےبسی کا اظہار کیا تو سائرہ نے خبردار کرتے ہوئے لکھا کہ ’چائے ہماری ریڈ لائن ہے۔‘