Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میرا عہدہ مریم نواز کے لیے رُکاوٹ بنتا اس لیے استعفیٰ دیا: شاہد خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی نے ن لیگ کے سینیئر نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے پارٹی کے سینیئر نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور ان کی جماعت کی جانب سے اس کی تصدیق بھی کر دی گئی ہے۔
بدھ کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی کے قائد نواز شریف کے ترجمان محمد زبیر نے تصدیق کی کہ ’شاہد خاقان عباسی نے پارٹی کے سینیئر نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’شاہد خاقان عباسی پارٹی کے ورکر اور سینیئر رہنما ہیں۔ عہدے سے استعفے سے ان کے قد میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ بہت بڑے لیڈر ہیں، وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ پارٹی کو ان کی ضرورت ہے۔ ان کا جو سیاسی تجربہ اور بصیرت ہے پارٹی ان سے مستفید ہوتی رہے گی۔
شاہد خاقان عباسی نے خود بھی سماء ٹی وی کے ایک پروگرام میں پارٹی عہدے سے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’جب مریم نواز صاحبہ سینیئر نائب صدر بنیں، جب چیف آرگنائزر بنیں تو میں نے اپنا استعفیٰ بھیج دیا تھا شہباز صاحب کو۔‘
انہوں نے اینکرپرسن ندیم ملک کو بتایا کہ ’میں یہ مناسب سمجھتا ہوں کہ مریم نواز صاحبہ اب ایک لیڈرشپ کی پوزیشن پر آئی ہیں ان کو ایک اوپن فیلڈ ملنی چاہیے اور میرا وہاں ہونا نہ ان کے لیے مناسب تھا اور نہ میرے لیے مناسب تھا۔‘
’مناسب اس لیے نہیں تھا کیونکہ اختلاف ہوتا ہے، اختلاف رائے ہوتا ہے۔ میری وہ چھوٹی بہن کی جگہ ہیں تو اب وہاں اختلاف کی گنجائش نہیں رہتی۔ اس میں ایک تلخی پیدا ہوتی ہے۔‘
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’میرا وہاں رہنا ان (مریم نواز) کے لیے رُکاوٹ ہوتا۔ میں نے اس لیے استعفیٰ دے دیا۔‘
شاہد خاقان عباسی، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر اور پاکستان مسلم لیگ ن کے ایک اور رہنما مفتاح اسماعیل ملک بھر میں سیمیناروں کا انعقاد کر رہے ہیں اور موجودہ سیاسی نظام پر تنقید کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
ایسے میں شاہد خاقان عباسی کا پاکستان مسلم لیگ ن کے عہدے سے استعفیٰ دینا ان افواہوں کو بھی جنم دے رہا ہے کہ شاید وہ اپنی جماعت کو خیرباد کہہ دیں گے جس کی وجہ پارٹی میں اندرونی اختلافات ہوسکتے ہیں۔
پوڈ کاسٹ ہوسٹ شہزاد غیاث شیخ نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’شاہد خاقان عباسی پاکستان مسلم لیگ ن کے ساتھ اس وقت بھی کھڑے ہوئے جب اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ان پر شدید دباؤ ڈالا گیا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہاں تک کہ جب وہ اڈیالہ جیل میں تھے تو انہیں وزارت عظمیٰ کی پیش کش کی گئی لیکن انہوں نے انکار کردیا۔‘
’اگر پاکستان مسلم لیگ ن اس قد کا شخص کھو دیتی ہے تو پھر پارٹی شریف فیملی بزنس کے علاوہ کچھ نہیں رہے گی۔‘
شاہد خاقان عباسی کی جانب سے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دینے کی وجوہات نہیں بتائی گئی ہیں لیکن پاکستان مسلم لیگ ن کے مخالفین اسے پارٹی کے اندر اختلافات قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حماد اظہر نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’اگر شاہد خاقان عباسی صاحب اپنے اصولی مؤقف پر ثابت قدم رہتے ہیں تو بلاشبہ ان کی عزت، وقار اور سیاسی قد میں بہت اضافہ ہوگا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’شاہد خاقان عباسی نے اپنی جماعت میں چاپلوسی اور غلامی کا راستہ نہیں اپنایا بلکہ بااصول اور جمہوری طرز عمل کے لیے آواز اٹھائی۔‘
حال ہی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف کو پارٹی کا سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مقرر کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ایک انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مریم نواز کو اپنا لیڈر مانتے ہیں؟ اس سوال کا جواب انہوں نے دیا کہ ’میں نواز شریف صاحب کو اپنا لیڈر مانتا ہوں اور اس کے بعد شہباز شریف صاحب میری پارٹی کے صدر ہیں۔ اس کے علاوہ میں کسی کی لیڈرشپ پر ہاں یا نہ نہیں کر سکتا۔‘
پاکستانی اینکرسن کامران خان نے شاہد خاقان عباسی کے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دینے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’عباسی صاحب جان گئے ن لیگ میں شریف خاندان سے علاوہ کسی کی جگہ نہیں۔‘
فیصی نامی ٹوئٹر صارف نے اس حوالے سے لکھا کہ ’ن لیگ کی قیادت کی ایک خاص بات یہ ہے کہ مشکل وقت میں ساتھ دینے والوں کو پہلی فرصت میں روانہ کرتے ہیں۔‘
انہوں نے ’روانہ‘ کیے جانے والوں کی فہرست میں غوث علی شاہ، ظفر علی شاہ، جاوید ہاشمی، مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی کے نام لکھے۔
صحافی عمر حیات خان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’چوہدری نثار کے بعد شاہد خاقان عباسی نے ن لیگ میں علم بغاوت بلند کردیا۔ موروثی سیاسی یقینی طور پر اس ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اب پیپلز پارٹی والے بھی آواز اٹھائیں اور موروثی سیاست کا بائیکاٹ کریں۔‘
لیکن پارٹی کو ’موروثیت‘ کا طعنہ دینے والوں کو مریم نواز نے آج بہاولپور جلسے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’موروثیت، موروثیت، بڑی تکلیف ہورہی ہے نا لوگوں کو؟‘ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’سُن لو، عوام کی آواز اور محبت کو موروثیت نہیں محبت کہتے ہیں۔‘

شیئر: