پاکستان اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان گزشتہ ایک ہفتے سے مذاکرات کا دور جاری ہے۔ آئی ایم ایف حکام نے مختلف شرائط حکومت پاکستان کے سامنے رکھی ہیں، ان میں سے ایک شرط بیورو کریٹس کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنا بھی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آئی ایم ایف کی شرط پر عملدرآمد کرتے ہوئے سرکاری افسران کے لیے اپنے اثاثے ظاہر کرنے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق گریڈ 17 سے 22 تک کے تمام سرکاری افسران اور اُن کے اہل خانہ کو اندرون و بیرون ملک میں موجود اثاثے ڈکلیئر کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
آئی ایم ایف کی شرائط کا دباؤ، ڈالر 274 روپے تک پہنچ گیاNode ID: 740136
-
پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات میں اب تک کیا طے پا چکا ہے؟Node ID: 741331
آئی ایم ایف کی جانب سے جو بھی شرائط رکھی جاتی ہیں عمومی طور پر ان شرائط کو عوامی پزیرائی حاصل نہیں ہوتی کیونکہ ان شرائط کے بعد براہ راست عوام نے ہی متاثر ہونا ہوتا ہے۔ تاہم بیورو کریٹس کے اثاثے ظاہر کرنے کی شرط کا عوام کی جانب سے خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔
اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی رائے عامہ بن رہی ہے اور چرچے کیے جا رہے ہیں۔
ٹوئٹر صارف چوہدری شہزاد گل لکھتے ہیں ’سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کی آئی ایم ایف کی شرط انتہائی مناسب اور وقت کی ضرورت ہے۔‘
سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کی آئی ایم ایف کی شرط انتہائی مناسب اور وقت کی ضرورت ھے۔۔
— Ch.Shahzad Gill (@ShahzadGill202) February 3, 2023
ڈان ٹی وی سے منسلک سینیئر صحافی ثنا اللہ خان نے وفاقی کابینہ میں اضافے کی خبر کا سکرین شارٹ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’آئی ایم ایف والو ادھر بھی کوئی شرط لگا دو۔‘
آئی ایم ایف والو ادھر بھی کوئی شرط لگا دو۔ pic.twitter.com/Fp3zHKBhzR
— Sanaullah Khan (@SanaullahDawn) February 8, 2023
احمد ثنا نامی صارف آئی ایم ایف کے اس مطالبے پر لکھتے ہیں کہ ’میں چاہتا ہوں کہ آئی ایم ایف پاکستان پر حکومت کرے، وہ پاکستانیوں کے لیے وہ کچھ کر رہے ہیں جو ہم نہیں کر پا رہے۔‘
So the IMF is asking that the bureaucrats must disclose their assets to the public. I want IMF to rule Pakistan, they are doing something for Pakistanis which we are not able to do. They are exposing the cancer of Pakistan.
— Ahmad Sana (@ahmadsana) February 2, 2023
آئی ایم ایف سول بیورو کریٹس کے اثاثے ظاہر کرنے کا مطالبہ پہلی مرتبہ کر رہا ہے؟
سابق مشیر خزانہ اور ماہر معاشیات ڈاکٹر سلمان شاہ کہتے ہیں ’آئی ایم ایف نے پاکستان سے پہلی بار سول بیورو کریسی کے اثاثے ظاہر کرنے کا مطالبہ رکھا ہے، لیکن پاکستان پہلا ملک نہیں جس کے سامنے آئی ایم ایف نے یہ مطالبہ رکھا ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ماضی میں بھی آئی ایم ایف مختلف ممالک کے سامنے اس طرح کے مطالبے رکھ چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق آئی ایم ایف کرپشن کے خلاف اس طرح کے مطالبات رکھ سکتا ہے۔{
’اس مطالبے سے ظاہر کرتا ہے کہ اب آئی ایم ایف بھی پاکستان میں کرپشن کو ہائی لائٹ کر رہا ہے۔‘
ماہر معاشیات پروفیسر ڈاکٹر ساجد امین کہتے ہیں کہ ’آئی ایم ایف اب پاکستان سے سٹرکچرل ریفارمز کا مطالبہ کر رہا ہے اور آئی ایم ایف نے اپنے موجودہ پروگرام میں یہ شرط رکھی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ مطالبہ آئی ایم ایف کی جانب سے نیا نہیں ہے، اس پر پہلے بھی بات ہوچکی ہے اور پاکستان نے اس مطالبے پر 2021 میں آمادگی ظاہر کی تھی۔ چھٹے مذاکراتی دور میں حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان یہ طے پایا تھا کہ سرکاری عہدے رکھنے والے بشمول وفاقی کابینہ ارکان کے اثاثے جنوری 2022 تک ظاہر کیے جائیں گے۔‘
آئی ایم ایف اثاثے ظاہر کرنے کا مطالبہ کیوں کر رہا ہے؟
سابق مشیر خزانہ سلمان شاہ کہتے ہیں کہ ’ہمارے ملک میں قانون بہت کمزور ہے جبکہ نیب کو بھی کمزور کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ کے تدارک لیے بھی کافی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، اس لیے یہ سارے عوامل بین الاقوامی سطح پر اب قابل قبول نہیں ہیں۔‘
