Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’برسوں سے سائیکل کی سواری مگر اولاد کو اعلی تعلیم دلانے والے پولیس اہلکار‘ توجہ کا مرکز

شدید محنت اور پولیس اہلکار کا اولاد کے لیے ایثار ٹائم لائنز کا موضوع رہا (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان میں سوشل ٹائم لائنز پر ایک ایسے پولیس اہلکار کو سراہا جا رہا ہے جو روزانہ کی مسلسل مشقت سے ہمت نہیں ہارا بلکہ برسوں سے محنت کر کے اپنی اولاد کے لیے خوبصورت ایثار کی روایت کو مزید معتبر کر گیا ہے۔
37 برسوں سے پولیس کی ملازمت کرنے والے شہباز کا تذکرہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ گھر سے دفتر جانے اور آنے کے لیے روزانہ اپنی سائیکل پر طویل سفر طے کرتے ہیں۔
خرم ذاکر نے پولیس اہلکار کی تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ روزانہ یہ مشکل اٹھانے والے پولیس اہلکار کی عمر 57 برس سے زائد ہے۔
ٹویپس نے انہیں ’گمنام ہیرو‘ کہا تو وضاحت کی کہ ان مشکلات کے باوجود شہباز نے اپنی دونوں بیٹیوں اور بیٹوں کو ایم ایس سی کرائی ہے۔

پولیس اہلکار کی تصویر اور انہیں درپیش مشکلات شیئر کی گئیں تو جہاں متعدد افراد نے جواں ہمتی پر انہیں داد دی وہیں کئی ایسے بھی تھے جو اولاد کے لیے ان کے جذبہ ایثار کی خوبصورتی سے متاثر دکھائی دیے۔
سجاد الاسلام نے لکھا کہ ’انہوں نے جو کمایا اس کے لیے ہمت چاہیے۔ بڑے مسائل سے گزرنا پڑتا ہے اپنے ساتھ کے لوگوں، رشتہ داروں اور معاشرہ کی سوالیہ نظروں کو برداشت کرنا، اپنے وسائل میں رہتے ہوئے بچوں کی کئی خواہشات کا دبا دینا بہت مشکل ہے۔‘

پولیس سے متعلق عمومی تاثرات اور سماجی رویوں کا ذکر ہوا تو ڈاکٹر جویریہ سہروردی نے لکھا کہ ’اس کا مطلب ایمان پولیس کانسٹیبل ساری زندگی اپنی محنت کی کمائی سے موٹربائیک بھی نہیں خرید سکتا۔ اس کو لاہور کے کسی پرائیویٹ کالج یا سکول کے باہر بچوں کو پک اینڈ ڈراپ کرنے والی پولیس کی گاڑیاں دکھائیں۔ ان کے بچوں کے فارن ٹرپس، شاپنگ کی معصومانہ تفصیلات سنائیں۔‘

گفتگو میں شریک ٹویپس کی اکثریت اس بات سے لاعلم رہی کہ شہباز محکمہ پولیس میں کہاں تعینات ہیں لیکن ان سے متعلق تفصیل جاننے والے تقریبا ہر فرد نے ان کی مسلسل محنت کی داد دی۔

شیئر: