زلزلے میں 33 ہزار ہلاکتیں، ترکیہ میں کنٹریکٹرز کے خلاف تحقیقات شروع
زلزلے میں 33 ہزار ہلاکتیں، ترکیہ میں کنٹریکٹرز کے خلاف تحقیقات شروع
اتوار 12 فروری 2023 21:57
ترکیہ میں کنٹریکٹرز پر الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ انہوں نے تعمیراتی کام کے دوران طے شدہ معیارت کو نظر انداز کیا ہے(فوٹو: اے ایف پی)
ترکیہ کے حکام نے گزشتہ ہفتے کے ہولناک زلزلے میں زمین بوس ہونے والی عمارات کی تعمیر کرنے والے کنٹریکٹرز کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی) کے مطابق سات اعشاریہ آٹھ کی شدت کے زلزلے کے بعد جنوب مشرقی ترکیہ اور شام کے شمالی علاقوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 33179 تک پہنچ گئی ہیں۔
قبل ازیں اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد 50 ہزار کا ہندسہ عبور کر سکتی ہے۔ دونوں ممالک میں عمارتوں کے ملبے سے لاشیں نکالنے کا کام جاری ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
ترکیہ کے وزیرِ انصاف بیکر بوزاگ نے کہا ہے کہ تباہ ہونے والی عمارات میں تعمیر میں شامل رہنے والے 131 افراد کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب ماہرین اور ترکیہ کے بہت سارے شہریوں نے بھی زلزلے کے نتیجے میں ہوئی بڑی تباہی کا ذمہ دار ناقص تعمیرات کو قرار دیا ہے۔
اے پی کے مطابق ترکیہ میں ہونے والی تعمیرات میں زلزلے سے بچاؤ کے اقدمات کو ’کاغذوں کی حد تک‘ تو ملحوظ رکھا گیا تھا لیکن حقیقت میں ان پر بہت کم عمل کیا گیا۔
ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘انادولو‘ کے مطابق ان تحقیقات کے لیے غازی انتپ صوبے سے دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے تباہ ہونے والی ایک عمارت کی تعمیر کے دوران زیادہ کمرے بنانے کے لیے اس کے ستون ہٹا دیے تھے۔
ترکیہ کی وزارت انصاف کے مطابق تین گرفتار افراد کے ٹرائل ہونا باقی ہیں جبکہ سات افراد حراست میں لیے جا چکے ہیں۔ اور دیگر سات افراد ایسے ہیں جن کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
نجی نیوز ایجنسی ڈی ایچ اے کے مطابق اتوار کو استبول ایئرپورٹ سے دو کنٹریکٹرز کو حراست میں لیا گیا ہے جن پر ادیامن میں کئی عمارات کی تباہی کا سبب بننے کا الزام ہے۔ یہ دونوں افراد مبینہ طور پر جورجیا جا رہے تھے۔
نیوز ایجنسی ڈی ایچ اے کے مطابق حکام کی جانب سے حراست میں لیے گئے ایک کنٹریکٹر یاوُوس کراکُوس نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’میرا ضمیر مطمئن ہے۔ میں 44 عمارات بنائیں جن میں سے چار تباہ ہوئیں۔ میں نے سب کچھ قواعد کے مطابق کیا ہے۔
اس وقت ترکیہ میں ملکی اور غیرملکی ریسکیو ٹیمیں ملبے سے مزید افراد کو نکالنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
اتوار ہی کو سرکاری نیوز چینل ٹی آر ٹی نے خبر دی کہ ہیٹے صوبے سے ایک خاتون کو زلزلے کے 157 گھنٹے بعد زندہ نکالا گیا ہے۔
اسی طرح ’ہربر تُرک‘ ٹیلی ویژن نے ایک ویڈیو نشر کی ہے جس میں ریسکیو اہلکار ایک چھ سالہ سالہ بچے کو ملبے سے نکال کر ایمولینس کی جانب لے جاتے دکھائی دیتے ہیں۔
ترکیہ کے وزیرِ صحت فرہتین کوکا نے بھی ایک چھوٹی بچی کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’150 گھنٹے بعد ایک اچھی خبر، کارکنوں کی جانب کچھ دیر پہلے ایک بچی کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ امید ہمیشہ رہتی ہے۔‘
اس وقت ترکیہ میں 34 ہزار717 ریسکیو ورکرز لوگوں کی مدد کر رہے جبکہ اتوار کو ترکیہ کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ مجموعی طور پر 74 ممالک سے 9595 امدادی کارکن ترکیہ پہنچے ہیں۔
مزید آٹھ ممالک بھی زلزلہ متاثرین کی مدد اور بحالی کے لیے 874 افراد بھیج رہے ہیں۔
ترکیہ کے زلزلہ زدہ علاقوں کے انتہائی سرد موسم کی وجہ سے رسیکیو اور ریلیف آپریشنز میں شامل کارکنوں کو کافی مشکل کا سامنا ہے۔
دوسری جانب شام میں خانہ جنگی بھی امدادی کارروائیوں کے لیے ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔
جمعے کو اقوام متحدہ نے شام کے زلزلہ زدہ علاقوں کے متاثرین کی مدد کو ممکن بنانے کے لیے ’مکمل جنگ بندی‘ کی اپیل بھی کی تھی۔