ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ دسمبر میں پہنچنے والی ایوی ایشن گیس تاحال کلیئر نہیں ہو سکی ہے (فوٹو: سی ٹریڈ)
پاکستان میں جہازوں کے ایندھن کی کمی شدت اختیار کرنے لگی ہے اور نجی کمپنیز کے تحت چلنے والی چارٹرڈ سروس ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث بند ہو گئی ہے۔
ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ دسمبر میں کراچی کی بندرگاہ پر پہنچنے والی ایوی ایشن گیس تاحال کلیئر نہیں ہو سکی ہے اور ایندھن نہ ہونے کی وجہ طیارے گراؤنڈ کر دیے گئے ہیں۔
اسی طرح نجی جہازوں کا ایندھن نہ ہونے کے باعث ایئر ایمبولینس سروس سمیت کچھ دیگر آپریشنز بھی روک دیے گئے ہیں۔
ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ عمران اسلم خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’2022 کے آخری مہینے میں کراچی کی بندرگاہوں پر پہنچنے والی ایوی ایشن گیس کی ادائیگی کے باوجود تاحال ایل سی نہیں کھل سکی ہے جس کی وجہ مشکلات کا سامنا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سٹیٹ بینک کی جانب سے ایل سی کی تاخیر کے باعث اب آپریشنز کو جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان میں 200 کے قریب پرائیویٹ جہاز استعمال کیے جا رہے ہیں جو ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کا آپریشن چلا رہے ہیں۔
عمران اسلم خان کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں 150 سے زائد جہازوں کو ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے گراؤنڈ کر دیا گیا ہے۔
’چھوٹے جہاز گراؤنڈ ہونے کی وجہ سے جہاں فلائنگ سکولز متاثر ہو رہے ہیں وہیں اس شعبے سے وابستہ افراد کے لیے بھی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے اور پرائیوریٹ کمپنیز کے لیے عملے کو تنخواہوں کی ادائیگی کرنا مشکل ہو گیا ہے جبکہ دیگر اخراجات کو پورا کرنا بھی ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں بہت سی پرائیویٹ کمپنیوں کے لیے پاکستان میں کام جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔