Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الاخدود سے ملنے والی اشیا کی تاریخی اہمیت کیا ہے؟

الاخدود سے المسند تمدن کے نقوش ملے ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی محکمہ آثار قدیمہ نے کہا ہے کہ ’نجران ریجن میں الاخدود کے مقام سے تین انگوٹھیاں اور کانسی کے بنے بیل کا سر ملا ہے۔ اس کا تعلق قبل از اسلام کے دور سے ہے۔‘
اخبار 24 کے مطابق محکمہ آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ ’الاخدود نامی مقام سسے المسند تمدن کے نقوش ملے ہیں  یہ یادگاری نوعیت کے ہیں۔‘ 

گرینائٹ پتھر پر ایک بڑا نقش بنا ہوا ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)

ان میں گرینائٹ پتھر پر ایک بڑا نقش بنا ہوا ہے۔ اس کی لمبائی 230 سینٹی میٹر ہے اور اونچائی 48 سینٹی میٹر کے لگ بھگ ہے۔ اس کے حروف کی لمبائی 32 سینٹی میٹر ہے۔ کہہ سکتے ہیں کہ مسندی تمدن کے حوالے سے مذکورہ علاقے میں اب تک جتنے کتبے دریافت ہوئے ہیں، ان میں یہ سب سے طویل ہے۔ 
محکمہ آثار قدیمہ نے کہا ہے کہ ’مذکورہ مقام سے سونے کی تین انگوٹھیاں بھی ملی ہیں۔ جس میں اوپر کی جانب  تتلی نما شکل بنی ہوئی ہے۔‘ 
 ’الاخدود کے  مقام سے کانسی سے بنے بیل کا سر ملا ہے۔ جس کی سائنٹفک بنیادوں پر اصلاح و مرمت کی جا رہی ہے۔ قبل از اسلام کے دور میں جنوبی جزیرہ عرب کی سلطنتوں میں بیل کا سر طاقت اور زرخیزی کی علامت مانا جاتا تھا۔‘ 

سونے کی  تین انگوٹھیاں میں اوپر کی جانب تتلی نما شکل بنی ہوئی ہے۔ (فوٹو: محکمہ آثار قدیمہ)


الاخدود کے  مقام سے کانسی سے بنے بیل کا سر ملا ہے۔ (فوٹو: محکمہ آثار قدیمہ)

محکمہ آثار قدیمہ نے مزید بتایا کہ ’الاخدود کے مقام سے مختلف اقسام  کے صراحیاں بھی ملی ہیں۔ علاوہ ازیں تین صدی قبل مسیح کے برتن بھی دریافت ہوئے ہیں۔ سعودی ماہرین کی شراکت سے مذکورہ مقام پر تاریخی کھدائیوں کے دوران مذکورہ اشیا دریافت ہوئیں۔‘ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 
 

شیئر: