دوسری جانب شام کے شورش زدہ علاقوں میں بھی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ ورلڈ فوڈ پروگرام بار بار اپیل کر رہا ہے کہ شام میں جنگ بندی کی جائے تاکہ امدادی سرگرمیوں میں مشکلات نہ ہوں۔
سنیچر کو کرغیزستان کی ریسکیو ٹیم نے جنوبی ترکی کے شہر انطاکیہ میں ایک عمارت کے ملبے سے پانچ افراد پر مشتمل ایک شامی خاندان کو نکالا جن میں سے تین زندہ تھے۔
ملبے سے نکلنے والے افراد میں سے ماں اور باپ تو بچ گئے لیکن بچہ جانبر نہ ہو سکا۔ اس کے علاوہ اس بچے کی دو بہنیں بھی جان کی بازی ہار گئیں۔
ریسکیو ٹیم کے ایک رکن عاطی عثمانو نے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم آج جب کھدائی کر رہے تھے تو ہمیں نے چیخ پکار سنی۔ جب ہم نے ان کی تلاش کی تو ہم پانچ افراد کو نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔‘
اس وقت ترکیہ میں ہلاکتوں کی تعداد 40 ہزار 642 جبکہ شام میں پانچ ہزار 800 سے تجاوز کر چکی ہے۔
دوسری جانب ترکیہ میں تباہ ہونے والی عمارات کی تعمیر کے حوالے سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
ترکیہ نے رواں ہفتے کے شروع میں تباہ ہونے والی عمارات کے کنٹریکٹرز کے خلاف بھی تحقیقات شروع کی ہیں۔
’یقین نہیں آ رہا کہ بیٹا زندہ نکل آیا‘
ترکیہ کے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ایک نوجوان کو کچھ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق اس ترک نوجوان قادر افجی کو عمارت کے ملبے سے 261 گھنٹے بعد زندہ نکالا گیا تھا۔
ملبے سے زندہ نکالے گئے ترک نوجوان نے ریسکیو ٹیم سے پہلا سوال اپنی ماں کے بارے میں کیا۔
قادر افجی نے بتایا کہ زلزلے کے دوران ہسپتال بڑی تباہی سے محفوظ رہا تھا اور وہ اس دن ہسپتال کی بیسمنٹ میں موجود تھا۔
مصطفی کے والد علی افجی کا کہنا ہے کہ ’ابھی تک یقین نہیں آرہا ہے کہ ان کا بیٹا ملبے سے زندہ نکل آیا ہے‘۔
قبل ازیں اقوام متحدہ نے ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے ایک ارب ڈالر امداد کی اپیل کی تھی۔
جمعرات کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ فنڈز 52 لاکھ افراد کو تین ماہ کے لیے مدد فراہم کریں گے۔