پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ’ملک دیوالیہ ہو چکا ہے اور ہم دیوالیہ ملک میں رہ رہے ہیں جس کے ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ، بیورو کریسی اور سیاست دان سب ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
آئی ایم ایف سے مذاکرات، ’170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائیں گے‘Node ID: 741976
-
ہم ایک دیوالیہ ملک کے رہنے والے ہیں: وزیرِ دفاع خواجہ آصفNode ID: 744116
اس بیان کے بعد میڈیا اور معاشی حلقوں میں کافی ہلچل ہے۔ ایک اہم وفاقی وزیر کی جانب سے اس بیان کو جہاں بہت سنجیدہ لیا جا رہا ہے وہیں معاشی ماہرین حیران ہیں کہ جب آئی ایم ایف اور دیگر ممالک سے بات چیت جاری ہے، شرائط پر منی بجٹ بھی لایا جا چکا ہے تو ایسے میں وزیر دفاع کو یہ بیان دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
اردو نیوز نے بیان کے حوالے سے سابق وزرائے خزانہ اور معاشی ماہرین سے بات کی ہے جن کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کا بیان غیر ضروری اور حقائق کے بالکل برعکس ہے۔
کیا پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے؟
سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 276 ملین ڈالر اضافے کے بعد 3.19 بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ ملک کے پاس کُل مائع غیرملکی ذخائر 8.7 بلین ڈالر ہو چکے ہیں جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص غیرملکی ذخائر 5.51 بلین ڈالر ہیں۔
سٹیٹ بینک کے ذخائر 276 ملین ڈالر اضافے کے ساتھ تین ہزار 192 اعشاریہ نو ملین ڈالر ہوئے ہیں۔ گزشتہ کئی ماہ میں ہونے والا یہ پہلا اضافہ ہے۔
سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’عمومی طور کوئی بھی ملک دیوالیہ اس وقت کہلاتا ہے جب وہ اپنے بیرونی قرضے ادا کرنے کے قابل نہ رہے یا جو سکوک یا بانڈز اس نے عالمی مارکیٹ میں بیچے ہوں ان کا سود یا اصل رقم واپس کرنے کے قابل نہ رہے۔‘
ان کے مطابق ’اس وقت پاکستان کی مالی صورت حال مشکل ضرور ہے لیکن اس نے اب تک واجب الادا تمام ادائیگیاں کی ہیں اور اگلی ادائیگی 2024 میں کرنی ہے۔ اس لیے یہ کہنا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے سراسر غلط اور حقائق کے برعکس ہے۔‘
سابق وزیر خزانہ اور اتحادی حکومت میں شامل جماعت پیپلز پارٹی کے اہم رکن سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’جب کوئی ملک دیوالیہ پن کا شکار ہوتا ہے تو اس میں شدید افراتفری ہوتی ہے۔ اس وقت کوئی افراتفری نہیں۔ لوگ معمول کے مطابق کام پر جاتے ہیں۔ کاروبار چل رہے ہیں۔ اشیائے ضروریہ بشمول پیٹرول وغیر مل رہی ہیں۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا اور مہنگا کافی برانڈ لاہور میں اپنی فرنچائز کھولتا ہے جو فروخت کا عالمی ریکارڈ قائم کرتا ہے۔ یہ وہ تمام نشانیاں ہیں جو کسی دیوالیہ ملک میں موجود نہیں ہو سکتیں۔
ان کے مطابق ’پاکستان نہ تو مالی طور پر دیوالیہ ہوا ہے اور نہ ہی اس کا کوئی امکان موجود ہے۔‘