امریکہ کا پناہ گزینوں پر سخت پابندیاں لگانے کا منصوبہ، ’یہ غیرقانونی اور غیراخلاقی ہے‘
جو لوگ نئے طریقہ کار پر عمل نہیں کریں گے وہ پناہ کے لیے نااہل ہوں گے (فوٹو: روئٹرز)
جو بائیڈن انتظامیہ نے جنوبی سرحد پر پناہ گزینوں کی بڑھتی تعداد پر قابو پانے کے لیے نئی پابندیاں عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نئے رولز کے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ آنے والے پناہ گزین حکومت کی ’سی بی پی ون‘ ایپ پر پناہ کی درخواست دیں اور امریکی بارڈر حکام سے میٹنگ کا ٹائم لیں، یا پھر وہ امریکہ آنے کے لیے جس ملک سے گزر رہے ہوں پہلے وہاں پناہ کی درخواست دیں۔
جو لوگ اس طریقہ کار پر عمل نہیں کریں گے وہ پناہ کے لیے نااہل ہوں گے۔
مجوزہ پابندیاں فیڈرل رجسٹر میں شائع کی گئی ہیں اور ان پر عمل سے پہلے 30 روز تک ان پر تبصرہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کا تسلسل لگتا ہے جسے آخرکار غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔
بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کانگریس کی جانب سے ایکشن نہ لینے کی صورت میں ہر ماہ سرحد پار کرنے کی کوشش کرنے والے دو لاکھ پناہ گزینوں سے نمٹنے کا یہی ایک طریقہ ہے۔
سیکریٹری ہوم لینڈ سکیورٹی الیجانڈرو میورکاس نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم پناہ گزینوں کے لیے قانونی راستے کے حصول کو مضبوط کر رہے ہیں، اور ساتھ ہی یہ ممکن بنا رہے ہیں کہ جو لوگ اس طریقہ کار پر عمل نہیں کرتے ان کو روکا جائے۔‘
پناہ گزینوں کی حمایت کرنے والے گروپس نے نئی پابندیوں کی مذمت کی ہے اور ان کا سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے ساتھ موازنہ کیا ہے جن کے تحت پناہ گزینوں کا امریکہ میں داخلہ تقریباً ناممکن بنا دیا گیا تھا۔
آکسفیم امریکہ کے صدر ایبے میکس مین نے کہا کہ ’پناہ پر لگائے جانے والی اس پابندی سے امریکہ میں تحفظ اور سکیورٹی کی تلاش میں آنے والے بے شمار پناہ گزینوں کے لیے دروازے بند کر دیے جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پالیسی غیرقانونی اور غیراخلاقی ہے۔‘