Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکہ کا پاکستان سے مضبوط تجارتی تعلق ماضی کی نسبت زیادہ اہم‘

نیڈ پرائس نے طالبان حکام پر زور دیا کہ وہ دنیا کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کریں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ مشترکہ مفادات رکھتے ہیں اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ ہے۔
جمعرات کو واشنگٹن میں بریفنگ کے دوران نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی وجہ سے پچھلے کئی برسوں میں بے شمار پاکستانیوں اور افغانوں کی جانیں گئیں۔
ان کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ طالبان دنیا کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کریں اور اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔
نیڈ پرائس نے داعش، ٹی ٹی پی اور القاعدہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ گروہ افغانستان سے سرگرم ہوں مگر اب وہ اس قابل نہیں کہ خطے کی سلامتی و استحکام کے لیے خطرہ بن سکیں۔
اس حوالے سے مزید پوچھے جانے پر نیڈ پرائس نے واضح کیا کہ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پاکستانی حکام ہی جواب دے سکتے ہیں کیونکہ وہ افغانستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے بارے میں اپنی پالیسی رکھتا ہے تاہم دونوں ممالک کے مفادات بہرحال ایک جیسے ہی ہیں۔
بریفنگ کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کا ایک تجارتی وفد واشنگٹن میں موجود ہے اور اس میں کتنی حقیقت ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ سرمایہ کاری کو 50 فیصد تک بڑھانے جا رہا ہے؟
اس کے جواب میں نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں آپ نے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ کونسل کے وزارتی اجلاس کی طرف اشارہ کیا ہے۔
انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اس کی میزبانی امریکہ کر رہا ہے پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

ان کا مزید کہنا تھا ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان مضبوط تجارتی تعلقات ماضی کی نسبت زیادہ اہم ہیں کیونکہ وہ تباہ کن سیلاب کے اثرات سے نکل رہا ہے۔
’پاکستان امریکہ کے کاروباری اداروں کو نئی منڈیوں تک رسائی کے لیے سرمایہ کاری کا موقع بھی دے رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سرمایہ کاری میں تقریباً ایک سال میں 50 فیصد اضافہ ہوا۔
نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات سے پاکستانی صنعتوں اور صارفین دونوں کو سہولت ملی ہے۔ ہم طویل عرصے سے پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی رہے ہیں جس کو مزید بھی آگے بڑھایا جا جا سکتا ہے اور اجلاس اسی مقصد کے تحت ہو رہا ہے۔
’ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو مزید وسعت دینے کی گنجائش موجود ہے جن میں توانائی، زرعی آلات، فرنچائزنگ، ریٹیل تجارت اور اطلاعات و رابطہ کاری کی ٹیکنالوجی کے لیے استمال ہونے والے آلات خصوصی طور پر شامل ہیں۔

شیئر: