Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وژن 2030 نے تعلیمی شعبے کو نئی شکل دی ہے: ماہرین

سعودی عرب میں تعلیم کو عالمی سطح پر پہچان مل رہی ہے (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والے ایک مباحثے میں ماہرین نے کہا ہے کہ سعودی وژن 2030 کے مطابق ایک متحرک معاشرہ تشکیل دینے میں تعلیم مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکن چیمبر آف کامرس سعودی عرب جدہ چیپٹر کے زیر اہتمام منعقدہ اس تقریب میں ماہرین اور سٹیک ہولڈرز نے تعلیم پر وژن 2030 کے اثرات اور اس سے 21 ویں صدی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے طریقوں پر روشنی ڈالی۔
گلوبل ایجوکیشن کنسلٹنسی کی سی ای او ڈاکٹر مہا با وزیر نے کہا کہ ’ وژن 2030 نے تعلیمی شعبے کو نئی شکل دی ہے۔ ان پانچ سالوں میں ہم نے زبردست کامیابی حاصل کی ہے۔ سکول کے نصاب اور پروگراموں میں بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے واقعی فخر ہے کہ ہم نے ان تبدیلیوں کو بالکل درست طریقے سے ڈھال لیا ہے اورسعودی عرب میں تعلیم کو عالمی سطح پر پہچان مل رہی ہے‘۔
ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس اوراقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق مملکت صرف دو برسوں میں پہلے ہی 40 ویں نمبر سے 35 ویں نمبر پر آ گئی ہے جو حیرت انگیز ہے۔
تعلیمی مشیر ڈاکٹرعبیر بار نے کہا کہ  ’اس قسم کے واقعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وژن 2030 کس طرح مہارت، علم اور جذبے کو فروغ دیتا ہے۔ مختلف شعبوں میں کام کرنے والے لوگ ہمارے معلم بھی ہو سکتے ہیں۔ جذبہ ان اہم چیزوں میں سے ایک ہے جو وژن 2030 کے منصوبوں کے بعد کمیونٹی کو ترقی دینے اور آگے لے جانے کے لیے درکار ہے‘۔
سعودی عرب کی وزارت سرمایہ کاری کے تعلیمی شعبے کی ڈائریکٹر ڈاکٹر منیرہ العبودی نے سرمایہ کاری کے نقطہ نظر سے تعلیم کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں مختلف سطحوں پر جو رفتار ہو رہی ہے اسے دیکھنا بہت پرجوش ہے چاہے وہ عوامی، نجی یا غیر منافع بخش شعبہ ہو‘۔
ڈاکٹر منیرہ العبودی نے کہا کہ ’ سب مل کر کام کر رہے ہیں اوروژن 2030 کے اہداف کو حاصل کر رہے ہیں تاکہ سعودی عرب کو ٹیلنٹ کا مرکز بنایا جا سکے۔ سکول، پبلک اور پرائیویٹ یونیورسٹیاں سبھی اپنی پیشکشوں پر دوبارہ غور کر رہے ہیں اور دوبارہ ترتیب دے رہے ہیں‘۔

مباحثے میں سرمایہ کاری کے نقطہ نظر سے تعلیم پر بات کی گئی ( فوٹو: عرب نیوز)

انہوں نے آنے والے کچھ پراجیکٹس پر روشنی ڈالی جن میں کالج کی تیاری کے پروگرام شامل ہیں جو طلبہ کو تیار کرتے ہیں اورانہیں اعلیٰ تعلیم شروع کرنے سے پہلے بہترین کارکردگی کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
ریاض سکولز پلیٹ فارم کی سی اے او ڈاکٹر لینا لیوس نے کہا کہ ’ہم طلبہ کوعمر بھر سیکھنے اور وژن 2030 سے آگے بڑھنے کے لیے تیار کر رہے ہیں جہاں وہ عربی زبان اور اسلامی معلومات جانتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ اس نصاب پر مسلسل نظر ثانی کی جاتی ہے۔ ہم ایک گریجویٹ لرنر پروفائل بنانے کی امید کرتے ہیں جو وژن 2030 اور انسانی ترقی کی صلاحیت کے ساتھ کامیابی سے ہم آہنگ ہو‘۔
پینل کے دیگر اراکین نے غیر ملکی اساتذہ کے کردار، بین الاقوامی سکولز کے ماڈل اور سائنس، ٹیکنالوجی اور ریاضی کے حوالے سے سکول کی تبدیلی پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے مملکت میں کام کرنے والے اعلیٰ تعلیمی ٹیلنٹس کی شناخت کیسے کی جائے، دوسرے ممالک کی اعلیٰ تعلیم کو سعودی عرب کی ثقافت اور وژن سے ہم آہنگ کرنے میں مدد کے لیے کیے گئے اقدامات اور مملکت میں نوجوانوں کو بیرون ملک جانے سے پہلے تیار کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
سعودی عرب جدہ چیپٹر کی کوآرڈینیٹر زینہ النوری نے کہا کہ ’ تعلیم مملکت کو ایک ایسا معاشرہ قائم کرنے کی اجازت دیتی ہے جو کامیابی کو یقینی بناتا ہے۔ سیکٹرکے کلیدی سٹیک ہولڈرز اور تبدیلی سازوں نے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جو یقیناً طلبہ کے سیکھنے اور یونیورسٹی اور اس سے آگے کے لیے ان کی تیاری کو متاثر کریں گے۔ مزید برآں، تبدیلیاں بہترین قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ موثر اساتذہ پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوں گی‘۔

شیئر: