ثالثی کے لیے تیار ہیں لیکن فیصلہ پاکستان اور انڈیا نے کرنا ہے: امریکہ
پاکستان اور انڈیا کے درمیان طویل عرصے سے تعلقات کشیدہ ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے سفارتکاری پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاہم یہ فیصلہ دونوں ممالک نے خود کرنا ہوگا۔
جمعرات کو واشنگٹن میں پریس بریفنگ کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان تعمیری بات چیت کی حمایت کرتے ہیں۔
حال ہی میں امریکی انٹیلی جنس کی ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں امریکہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے جنوبی ایشیا کے امن و سلامتی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ترجمان نیڈ پرائس سے سوال ہوا کہ پاکستان نے متعدد بار انڈیا کو مذاکرات کی پیشکش کی لیکن انڈیا نے اس کا جواب دینے سے گریز کیا تو جب انڈین اور امریکی حکام کے درمیان بات چیت ہوتی ہے تو وہ کیا کہتے ہیں۔ اور وہ کیوں پاکستان سے حل طلب مسائل پر بات نہیں کرنا چاہتے۔؟
اس پر نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ’میں اس پیغام پر بات کروں گا جو ہم نے انڈیا اور پاکستان دونوں کو بھیجا ہے۔ ہم انڈیا اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے سفارتکاری کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم اس عمل کی ہر طرح سے حمایت کرنے کے لیے تیار ہیں جیسے وہ مناسب سمجھیں لیکن یہ فیصلہ انڈیا اور پاکستان نے خود کرنا ہوگا۔‘
امریکہ نے اس سے قبل بھی دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی لیکن کہا تھا کہ مذاکرات کی نوعیت کے حوالے سے فیصلہ دونوں ممالک نے خود کرنا ہے۔
جنوری میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو ایک مرتبہ پھر کشمیر سمیت دیگر تنازعات پر مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔
دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات مزید اس وقت خراب ہوئے جب انڈیا نے 2019 میں پاکستان کے اندر فضائی حملہ کیا تاہم پاکستان کی فضائیہ نے انڈین طیارے کو مار گرایا تھا اور ایک انڈین پائلٹ کو بھی گرفتار کیا تھا۔