Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا نئی حکومت آنے سے انڈیا اور پاکستان کے تعلقات بہتر ہوں گے؟

وزیراعظم شہباز شریف کو خسارے، مہنگائی اور کمزور کرنسی کا سامنا کرنا پڑے گا (فوٹو: فیس بک شہباز شریف)
ماہرین کے مطابق انڈیا کو اُمید ہے کہ پاکستان میں نئے وزیراعظم دو ایٹمی ممالک کے درمیان کئی برسوں سے خراب سفارتی تعلقات کو بہتر کریں گے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عملیت پسند اور کاروبار دوست شہباز شریف کو سخت چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں سے ایک اپنے ہمسائے کے ساتھ تعلقات بھی ہیں جس کے ساتھ پاکستان تین جنگیں لڑ چکا ہے۔
لیکن ان کا تعلق ایک سیاسی خاندان سے ہے اور انہیں پہلی حکومت کے مقابلے میں انڈیا کےلیے مصالحت پسند اور جھگڑے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے والا سمجھا جاتا ہے۔
نئی دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے پروفیسر اجے درشن بہیرا نے کہا کہ ’وہ انڈیا کو اشتعال دلانے کےلیے آخری حد تک نہیں جائیں گے۔‘
شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب ہوتے ہوئے 2013 میں انڈیا کا دورہ کیا تھا۔ وہ انڈیا میں اپنے آبائی گاؤں گئے تھے اور انہوں نے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کی تھی۔
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے بھی 2015 میں نواز حکومت کے دور میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جہاں وہ شریف فیملی کی ایک شادی میں شریک ہوئے تھے۔
پاکستان میں سنٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے امتیاز گل کے مطابق ’دونوں بھائیوں نے انڈیا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے ہیں۔ انڈیا کےلیے ڈائیلاگ  شروع کرنے کا اچھا موقع ہے۔‘
انڈین وزیراعظم کے دورے کے بعد اعتماد سازی کےلیے بات چیت کے دور ہوئے، لیکن انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں شورش کی نئی لہر کے بعد یہ سب کھٹائی میں پڑ گیا۔
2019 میں دونوں ممالک کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی تھی اور جنگ کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں سفارتی تعلقات خراب ہوئے اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی حیثیت تبدیل کیے جانے کے بعد تجارت بھی معطل ہو گئی۔

گذشتہ روز انڈین وزیراعظم نے وزیراعظم منتخب ہونے پر شہباز شریف کو مبارکباد تھی (فوٹو: فیس بک شہباز شریف)

عمران خان نے بین الاقوامی برادری سے انڈیا کو ’مسلمانوں کی نسل کشی‘ سے روکنے کی اپیل بھی کی تھی۔
دہلی میں سیاسی مبصر سجیت دتا نے کہا کہ ’ہم پاکستان کے ساتھ پرامن ہم آہنگی کی بنیاد پر سفارتی اصولوں کے مطابق نئے تعلقات اور بات چیت کے ذریعے تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’اس سے یقینی طور پاکستان اور انڈیا کو مدد ملے گی۔‘
گذشتہ روز انڈین وزیراعظم نے وزیراعظم منتخب ہونے پر شہباز شریف کو مبارکباد تھی جس کے جواب میں شہباز شریف نے ان کا شکریہ ادا کیا تھا۔
نریندر مودی نے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’میاں شہباز شریف کو وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے پر مبارکباد۔ انڈیا دہشت گردی سے پاک خطے میں امن اور استحکام چاہتا ہے تاکہ ہم اپنا فوکس اپنے ترقیاتی چیلینجز پر رکھیں اور اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کو یقینی بنا سکیں۔‘
منگل کو انڈین وزیراعظم کی مبارک باد کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے شہباز شریف نے لکھا کہ ’پاکستان کی خواہش ہے کہ انڈیا کے ساتھ پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات ہوں۔‘
شہباز شریف کی جانب سے مزید لکھا گیا کہ ’جموں و کشمیر سمیت دیگر تنازعات کا پرامن حل ناگزیر ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں سے سب واقف ہیں۔‘  

اجے درشن بہیرا کے مطابق ’ان حالات میں شہباز شریف کو انڈیا کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کرنے کا موقع ملے گا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

بطور وزیراعظم شہباز شریف کو خسارے، مہنگائی اور کمزور کرنسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پروفیسر اجے درشن بہیرا کا کہنا ہے کہ ’ان حالات میں شہباز شریف کو انڈیا کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کرنے کا موقع ملے گا جو عمران خان نے منقطع کیے تھے۔ پاکستان مشکل حالات سے گزر رہا ہے۔ اس کے پاس زیادہ چوائس نہیں ہے۔‘
انڈین اخبار، انڈین ایکسپریس نے ایک سینیئر حکومتی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات کے بارے میں پیش گوئی نہیں کی جا سکتی اور انہیں خراب کرنے کےلیے ایک دہشت گرد حملہ چاہیے۔ ہم انتظار کریں گے اور دیکھیں گے۔‘

شیئر: