Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاری کی تصویر اصلی یا جعلی؟

راولپنڈی پولیس نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصویر 2022 کی ہے۔ ( فوٹو: ٹوئٹر راولپنڈی پولیس)
گزشتہ چند روز سے پنجاب پولیس اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کے درمیان جھڑپوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر ہو رہی ہیں۔ 
اسی سلسلے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گرفتار افراد کی ایک تصویر وائرل ہے جسے پی ٹی آئی کے کارکنان سے منسوب کیا جا رہا ہے۔
اس تصویر میں پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے گرفتار افراد کو ایک ترتیب سے اوندھے منہ لٹایا ہوا ہے۔
اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے حامی صارفین پنجاب پولیس کے خلاف غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
صحافی عمران افضل نے وائرل تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایسے مناظر دیکھ کر جموں کشمیر کے لوگ سجدہ شکر بجا لا رہے ہوں گے کہ وہ جہاں ہیں جیسے ہیں ٹھیک ہیں ورنہ آسمان سے گرا، کھجور میں اٹکا، والا حساب ہو جانا تھا ان کے ساتھ۔‘
صارف آفریدی نے پنجاب پولیس پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’شاباش پنجاب پولیس۔ اگلی بار اُلٹا لٹکا کر مثال بنانا کہ کسی دشمن ملک کے لوگ پاکستان میں گھس نہ پائیں۔ اب ہمیں بتا دیں کہ ان سب کا تعلق کس دشمن ملک سے ہے؟‘
ٹوئٹر صارف عمیرہ نے پنجاب پولیس پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’پنجاب پولیس نے لاہور فتح کر لیا اور سارے شہریوں کو اُلٹا لٹا دیا۔‘
اس تصویر کے وائرل ہونے اور پنجاب پولیس پر الزامات لگنے کے بعد راولپنڈی پولیس کی جانب سے فیکٹ چیک کیا گیا جس کے بعد پتا چلا کہ یہ تصویر گزشتہ سال کی ہے جب راولپنڈی پولیس نے چونترہ کے علاقے میں قبضہ اور ناجائز اسلحہ فروشوں کے خلاف آپریشن کیا تھا۔
راولپنڈی پولیس نے اپنی ٹویٹ میں اس تصویر کی حقیقت بتاتے ہوئے کہا کہ ’بلاتحقیق گمراہ کن پراپیگنڈہ سے گریز کریں۔ یہ گزشتہ سال چونترہ میں قبضہ مافیا اور ناجائز اسلحے کے خلاف راولپنڈی پولیس کے آپریشن میں گرفتار ملزمان کی تصویر ہے جن سے بھاری اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔‘

شیئر: