پاکستان تحریک انصاف کے بدھ کے روز لاہور میں ہلاک ہونے والے کارکن علی بلال کی موت کی تحقیقات پولیس کی ایک اعلٰی سطحی کمیٹی کر رہی ہے۔ ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہو سکا کہ ان کی موت کن حالات میں ہوئی ہے۔
البتہ پولیس نے چند تصاویر جاری کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انہیں مردہ حالت میں کالے رنگ کی گاڑی میں سروسز ہسپتال لایا گیا اور ان کو لانے والے فوری وہاں سے غائب ہو گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں تاہم تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ان کی ہلاکت کا الزام پولیس پر عائد کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں
-
پی ٹی آئی کی ریلی: کوریج پر پابندی لگی تو پولیس کے تیور بدل گئےNode ID: 748976
-
لائیو: عمران خان کی تقریر اور بیانات پر پابندی کا نوٹیفکیشن معطلNode ID: 749071
علی بلال عرف ظل شاہ کا تعلق لاہور کے علاقے راج گڑھ سے ہے اور ان کی عمر 40 سال تھی۔ دو بھائیوں اور تین بہنوں میں وہ سب سے بڑے تھے۔ گزشتہ ایک دہائی سے وہ پی ٹی آئی کے ساتھ منسلک تھے۔
تحریک انصاف کے سب سے پرانے کارکنوں میں سے ایک اشتیاق احمد نے اردو نیوز کوبتایا کہ ’علی بلال ایک انتہائی سادہ طبیعت کے مالک انسان تھے اور پارٹی کے ساتھ بے لوث وفاداری رکھتے تھے۔ اسلام آباد دھرنے میں وہ 126 دن وہاں رہے اسی طرح جب عمران خان وزریر اعظم نہ رہے تو علی بلال نے بنی گالہ ڈیرے لگا لیے۔ اب جب عمران خان زخمی ہونے کے بعد لاہور زمان پارک میں ٹھہرے تو وہ پہلے دن سے یہیں تھے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’وہ روزانہ گھر پیدل جاتے اور پیدل ہی واپس زمان پارک آتے کیونکہ ان کے پاس کرائے کے لیے پیسے نہیں ہوتے تھے۔‘
علی بلال عرف ظل شاہ نے اپنے نام کے ساتھ باغی بھی لکھنا شروع کر دیا تھا اور یہ تب ہوا جب جاوید ہاشمی نے تحریک انصاف جوائن کی۔ جاوید ہاشمی تو واپس چلے گئے البتہ ظل شاہ کے نام کے ساتھ باغی آج موجود تھا۔
Heart Breaking Visuals!
Shaheed Ali Bilal Bhai was present at Zaman Park since day 1 to protect leader! pic.twitter.com/u3ANnCyc5X— PTI Politics. (@PTIPoliticsss) March 8, 2023