پاکستان کے سوشل میڈیا پر صدر عارف علوی تنقید کی زد میں ہے اور ان کے مخالفین ان پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ وہ اپنے منصبی ذمہ داریوں کو فراموش کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرفداری کر رہے ہیں۔
صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے گھر زمان پارک کے باہر منگل سے جاری پولیس اور رینجرز کے آپریشن کے دوران کارکنان اور سیکیورٹی اداروں کے درمیان متعدد جھڑپیں دیکھنے میں آئیں جو بدھ کی دوپہر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد رکیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کے لیے کیے جانے والے آپریشن کو جمعرات کی صبح 10 بجے تک روکنے کا حکم جاری کیا ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے سے متعلق درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
پولیس کی آمد سے پسپائی تک، زمان پارک میں کیا ہوتا رہا؟Node ID: 750506
-
زمان پارک میں غلیلوں سے مزاحمت کرنے والے کارکن کون تھے؟Node ID: 750541
خیال رہے اسلام آباد کی ایک عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی عدم حاضری کے سبب انہیں گرفتار کرکے 18 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
منگل کی رات کو عمران خان کی طرف سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وہ 18 مارچ کو عدالت کے سامنے پیش ہوجائیں گے۔
ان خبروں کے درمیان صدر عارف علوی کی جانب سے بھی گذشتہ روز ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے زمان پارک میں ہونے والی کارروائی کو ’انتقامی سیاست‘ قرار دیا تھا۔
I am deeply saddened by today's events. Unhealthy revenge politics. Poor priorities of govt of a country that should focus on economic misery of the people. Are we destroying political landscape? Am concerned about safety & dignity of @ImranKhanPTI like that of all politicians.
— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) March 14, 2023
انہوں نے مزید لکھا تھا کہ ’میں عمران خان کی حفاظت اور وقار کے لیے اسی طرح فکرمند ہوں جیسے دیگر سیاستدانوں کے لیے ہوں۔‘
بدھ کو زمان پارک میں آپریشن سے متعلق ایک آڈیو ریکارڈنگ سوشل میڈیا اور میڈیا پر چلنا شروع ہوئی جس میں پی ٹی آئی کی سینیئر رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اور صدر عارف علوی فون پر بات کر رہے ہیں۔
اس مبینہ آڈیو ریکارڈنگ میں یاسمین راشد صدر عارف علوی کو بتا رہی ہیں کہ ’سر یہاں صورتحال بہت خراب ہوگئی ہے۔ پیٹرول بم پھینکنا شروع کردیے ہیں یہاں لوگوں نے۔‘
انہوں نے صدر عارف علوی کو کہا کہ ’اس سے پہلے کہ کوئی خون خرابہ ہوجائے میرا خیال ہے آپ کو کسی سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔‘
صدر عارف علوی نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو بتایا ہوکہ ’میں بات کر چکا ہوں۔‘ جس پر خاتون پی ٹی آئی رہنما نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’آپ ان سے کہہ دیں کہ میں بات کر لیتا ہوں خان صاحب سے۔‘
صدر عارف علوی نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی تمام باتیں سننے کے بعد کہا کہ ’مجھے اسد عمر سے بھی بات کر لینے دیں۔‘ اس بات کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے مشورہ دیا کہ ’آپ شاہ صاحب (شاہ محمود قریشی) سے بھی بات کرلیں وہ خان صاحب کے ساتھ ہیں۔‘
پاکستان کے قوانین کے مطابق صدر کی کرسی پر براجمان شخص سیاست میں حصہ نہیں لے سکتا اور یہی وجہ ہے کہ صدر عارف علوی کے ناقدین ان پر سیاسی معاملات مین دخل اندازی کرنے کے الزامات لگا رہے ہیں۔
ٹوئٹر پر فتح نامی صارف نے لکھا کہ ’سیاسی جماعتیں عدالتوں میں کیوں نہیں جا رہیں کہ صدر عارف علوی براہ راست سیاست میں ملوث ہیں؟‘
Why aren't the parties engaging the courts that our President Arif Alvi is directly involved in politics?
Yahan bhi ya courts ko expose karein, ya PTI ko? https://t.co/Bv1lNUVAkB
— Fatah (@fatah_pak) March 15, 2023
صدر عارف علوی کی ایک ٹویٹ پر سینیئر صحافی نصرت جاوید نے تبصرہ کیا کہ ’سر عارف علوی اگر آپ اتنے فکرمند ہیں تو فوراً زمان پارک کیوں نہیں جاتے اور سب کو ایک بڑے کی طرح پرسکون رہنے کی ہدایت دیتے۔‘
Sir @ArifAlvi why don't you instantly land at Zaman Park to calm everyone like a patriarch, if so concerned. https://t.co/ZWSQlfnNxE
— Nusrat Javeed (@javeednusrat) March 14, 2023
عمر قریشی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’صدر عارف علوی نے اس بحران میں ثالثی کروانے کی پیشکش کی ہے لیکن ان کے اور ڈاکٹر یاسمین راشد کی مبینہ کال انہیں متعصب اور عمران خان کا مشیر دکھا رہی ہے۔‘
President Arif Alvi offered to mediate in the crisis - but his alleged call between him and Yasmin Rashid paints him more as a partisan party leader and IK adviser
— omar r quraishi (@omar_quraishi) March 15, 2023
کچھ صارفین ایسے بھی ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ ’پی ٹی آئی کو صدر عارف علوی پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ یا تو وہ کچھ کریں نہیں تو گھر چلے جائیں۔‘
PTI should put pressure on President Arif Alvi, do something or go home…. enough is enough!
— Adnan (@Aaditweetz) March 14, 2023