ڈنمارک: سعودی عرب اور جی سی سی کی قرآن کی بے حرمتی کے بعد بڑھتے اسلاموفوبیا پر تشویش
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے واقعے کو ’نفرت انگیز جرم‘ قرار دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب نے جمعے کو ڈنمارک میں اسلاموفوبک انتہا پسندوں کی جانب سے قرآن مجید کے نسخے کی بے حرمتی اور ترکیہ کے پرچم کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت سمیت اُردن، کویت اور قطر نے انتہا پسندوں کی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات نے خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دی ہے۔
انتہائی دائیں بازو کی مسلمان مخالف تنظیم پیٹریاٹرن گار لائیو کے حامیوں نے اسلامو فوبک پیغامات والے بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔ اس نے کوپن ہیگن میں ترکیہ کے سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید کے نسخے کی بے حرمتی کی اور ترکیہ کا پرچم نذر آتش کیا جو فیس بک پر نشر کیا گیا۔
ترک اخبار ڈیلی صباح کی رپورٹ کے مطابق، ترکیہ کی وزارت خارجہ نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو ’نفرت انگیز جرم‘ قرار دیا ہے۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں ایسے قابل مذمت اقدامات کو ہرگز قبول نہیں کرے گی۔
وزارت خارجہ نے ڈنمارک کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں اور یقینی بنائیں کہ مزید ایسے واقعات رونما نہ ہوں جن سے معاشرتی ہم آہنگی اور پُرامن بقائے باہمی کو خطرہ ہو۔
اردن کی وزارت خارجہ اور تارکین وطن کے ترجمان سنان مجالی نے کہا ہے کہ اس اقدام نے نفرت اور نسل پرستی کو ہوا دی۔
ثنان مجالی نے ایک بیان میں کہا کہ ’قرآن مجید کے نسخے کی بے حرمتی ایک سنگین نفرت انگیز عمل ہے اور اسلاموفوبیا کا مظاہرہ ہے جو تشدد اور دیگر مذاہب کی توہین کو ہوا دیتا ہے اور اس کو آزادی اظہار رائے نہیں سمجھا جا سکتا۔‘
بیان میں ڈنمارک کے حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات دوبارہ ہونے سے روکیں جو ’تشدد اور نفرت کو ہوا دیتے ہیں اور پرامن بقائے باہمی کے لیے خطرے کا باعث ہوں۔‘
کویت کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ قرآن مجید کے نسخے کی بے حرمتی کے واقعے پر دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آئے گا۔
وزارت نے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ’اظہار رائے کی آزادی اسلام یا کسی دوسرے مذہب کی توہین کے لیے استعمال نہ کی جائے۔‘
قطر نے اس واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ حالیہ واقعہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے واقعات میں ایک ’خطرناک اضافے‘ کی نشاندہی کرتا ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے دعوے کے تحت قرآن مجید کی بے حرمتی کرنا پرامن بقائے باہمی کی اقدار کے لیے خطرہ ہے اور یہ دوہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے۔
وزارت نے اس عزم کا اظہار ایک مرتبہ پھر کیا کہ قطر عقیدے، نسل یا مذہب کی بنیاد پر ہر قسم کی نفرت انگیز تقریر کو مسترد کرتا ہے۔