روس کا بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کرنے کا منصوبہ ’خطرناک‘ ہے، نیٹو
صدر ولادیمیر پوتن نے بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کرنے کے منصوبے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیٹو کی ترجمان اوآنا لنگیسکو نے روسی صدر کے بیان کو خطرناک اور غیر ذمہ دار قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ صدر ولادیمیر پوتن نے سنیچر کو بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار نصب کرنے کے اعلان کے ساتھ یقین دہانی کروائی تھی کہ روس جوہری عدم پھیلاؤ کے وعدوں کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔
صدر پوتن نے اپنے فیصلے کا موازنہ امریکی ہتھیاروں کی یورپ میں تنصیب سے کرتے ہوئے کہا کہ روس بیلاروس کو ایٹمی ہتھیاروں کا کنٹرول منتقل نہیں کرے گا۔
نیٹو کی ترجمان کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں، جوہری ہتھیاروں سے متعلق روس کے رویے میں تبدیلی نظر نہیں آئی جس کے مطابق نیٹو خود کو ایڈجسٹ کرے۔
انہوں نے صدر پوتن کے جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق وعدوں اور امریکی ہتھیاروں کی غیرممالک میں تنصیب کے بیانات کو غیرضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو کے اتحادی ممالک بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’روس کا نیٹو کے جوہری اشتراک کا حوالہ سراسر گمراہ کن ہے۔ روس ہتھیاروں پر کنٹرول سے متعلق وعدوں کو مسلسل توڑتا رہا ہے۔‘
دوسری جانب یوکرین کے سکیورٹی چیف اولیکسی ڈانیلوف کا کہنا ہے کہ روس نے پہلے ہی بیلاروس کو ’یرغمال‘ بنایا ہوا ہے اور حالیہ منصوبہ یورپی ملک کو غیرمستحکم کرنے کا سبب بنے گا۔
یورپی یونین کے پولیسی چیف جوزیف بوریل نے بیلاروس سے ہتھیار نصب کرنے کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ کیا ہے اور مزید معاشی پابندیاں عائد کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔
گزشتہ سال بیلاروس نے یوکرین پر حملے کے لیے روس کو اپنی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔ بیلاروس اور روس کے درمیان قریبی عسکری تعلقات پائے جاتے ہیں۔