Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی صدر کا بیلاروس میں ایٹمی ہتھیار نصب کرنے کا اعلان

روسی صدر ولادیمیر پوتن بیلاروس کے صدر کے ساتھ ماسکو میں بلاسٹک میزائلوں کی مشقوں کے دوران۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے سنیچر کو کہا ہے کہ روس بیلاروس میں ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار نصب کرے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی صدر کے اس اقدام کو نیٹو کی جانب سے یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے اور مغرب کے ساتھ بڑھتے ہوئے اختلافات پر ایک تنبیہی اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔
اگرچہ یہ اعلان غیرمتوقع نہیں ہے جبکہ پوتن نے کہا ہے کہ یہ اقدام جوہری عدم پھیلاؤ کے وعدوں کی خلاف ورزی نہیں ہو گا۔
یہ 13 ماہ قبل یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سے روس کے سب سے زیادہ واضح جوہری اشاروں میں سے ایک ہے۔
امریکہ جو دنیا کی ایک اور ایٹمی سپر پاور ہے، نے روسی صدر کے بیان پر محتاط ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے ایک اعلٰی عہدیدار نے کہا ہے کہ ایسے کوئی آثار نہیں ہیں کہ ماسکو نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا منصوبہ بنایا ہو۔
ولادیمیر پوتن نے اپنے منصوبوں کو امریکہ کے یورپ میں اپنے ہتھیار رکھنے سے تشبیہہ دی اور کہا کہ روس بیلاروس کو (ایٹمی ہتھیاروں کا) کنٹرول منتقل نہیں کرے گا۔ یہ 1990 کی دہائی کے وسط کے بعد یہ پہلا موقع ہو سکتا ہے کہ روس اس طرح کے ہتھیار ملک سے باہر رکھے گا۔
انہوں نے روسی سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے، سب سے پہلے امریکہ یہ کئی دہائیوں سے کر رہا ہے۔ اس نے طویل عرصے سے اپنے اتحادی ممالک کی سرزمین پر اپنے ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیاروں کو نصب کر رکھا ہے۔‘
’ہم نے اتفاق کیا کہ اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کیے بغیر ہم ایسا ہی کریں گے۔‘

مغرب کی جانب سے کیئف کو بڑے پیمانے پر اسلحے کی فراہمی کے بعد یوکرین میں جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

مغرب کی جانب سے کیئف کو بڑے پیمانے پر اسلحے کی فراہمی کے بعد یوکرین میں جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ دوسری جانب ماسکو ’مغرب سے اجتماعی لڑائی‘ لڑنے جا رہا ہے۔
بعض سخت گیر روسی سیاست دانوں اور مبصرین طویل عرصے سے جوہری حملوں کے بارے میں قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر بات حد سے بڑھتی ہے تو روس کو ایٹمی ہتھیاروں کے ذریعے اپنا دفاع کرنے کا حق ہے۔
’ٹیکٹیکل‘ ایٹمی ہتھیاروں سے مراد ایسے ہتھیار ہیں جو میدان جنگ میں مخصوص فوائد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں نہ کہ شہروں کو ختم کرنے کے لیے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ روس کے پاس ایسے کتنے ہتھیار ہیں کیونکہ یہ بات آج بھی خفیہ ہے۔
ماہرین نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ بہت بڑی پیشرفت ہے کیونکہ روس آج تک اس بات پر فخر کرتا رہا ہے کہ اس نے امریکہ کی طرح اپنے ایٹمی ہتھیار اپنی سرحدوں سے باہر نصب نہیں کیے۔

شیئر: