انڈین شہری محمد عارف پر وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہونے کے بعد اپنے پالتو پرندے سارس سے جدا ہونا پڑا لیکن سارس بھی اپنے مالک سے علیحدگی کا دکھ برداشت نہ کر سکا۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق سارس کو کانپور کے چڑیا گھر منتقل کرنے کے بعد وہ شدید افسردہ ہو گیا ہے۔
ریاست اترپردیش کے ضلع امیتھی کے گاؤں مندھکا کے 35 سالہ رہائشی محمد عارف گزشتہ برس فروری میں ایک زخمی سارس اپنے ساتھ گھر لائے تھے جو انہیں کھیت میں زخمی حالت میں پڑا ملا تھا۔
مزید پڑھیں
-
ڈائنا سار کے ڈھانچے کی طرح ’عجیب‘ پرندہNode ID: 520986
-
انڈیا میں مقدمہ درج ہونے کے بعد کسان اور سارس کی ’دوستی ختم‘Node ID: 753336
محمد عارف تقریباً 13 ماہ تک سارس کی دیکھ بھال کرتے رہے لیکن سنیچر کو وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہونے کے بعد سارس کو پہلے رائے بریلی میں پرندوں کی پناہ گاہ منتقل کیا گیا اور بعد میں کانپور کے چڑیا گھر بھیج دیا گیا۔
اپنے مالک سے علیحدگی کے بعد چالیس گھنٹوں تک سارس کچھ بھی کھانے پینے کو تیار نہیں تھا جس سے اس کی اداسی واضح تھی۔
سارس کی مکمل خاموشی اور بھوک ہڑتال سے چڑیا گھر کی انتظامیہ بھی پریشان ہو گئی۔
کانپور کے چڑیا گھر میں لانے کے بعد سارس کے سامنے دو کلو چھوٹی مچھلی رکھی گئی جو پرندے کی پسندیدہ خوراک سمجھی جاتی ہے لیکن اس نے کھانے سے انکار کر دیا۔
چڑیا گھر کی انتظامیہ نے بتایا کہ سارس کو دیگر پرندوں سے علیحدہ رکھا ہوا تھا اور اس نے چالیس گھنٹے بعد اتوار کی رات کو کھانا کھایا۔
This heartwarming and unique tale of friendship between a Sarus crane and a man will leave you in awe.#AajNEWJDekhaKya pic.twitter.com/yWY1yywzli
— NEWJ (@NEWJplus) February 28, 2023