Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تصاویر: مفت آٹے کے لیے لمبی قطاریں، بھگدڑ اور ہلاکتیں

پاکستان کی وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر رمضان مفت آٹا سکیم شروع کی ہے۔ 53 ارب روپے کی سبسڈی سے عوام میں چار کروڑ 70 لاکھ آٹے کے تھیلے مفت تقسیم کیے جائیں گے۔ تاہم آٹے کے حصول کے لیے کہیں لمبی قطاریں دیکھی جا رہی ہیں، کہیں آٹے کے ٹرک لُوٹے جا رہے ہیں اور کہیں بھگدڑ سے ہلاکتیں رپورٹ ہو رہی ہیں۔
تصاویر: اے ایف پی

 60 ہزار روپے سے کم آمدن والے افراد، بے نظیر انکم سپورٹ اور بیت المال کے رجسڑڈ افراد اس سکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

یہ سکیم ایک مہینہ جاری رہے گی اور ایک خاندان کو مہینے میں 10 کلو آٹے کے تین تھیلے دیے جائیں گے۔

سکیم کو حاصل کرنے کے لیے مفت آٹا موبائل ایپلیکیشن اور موبائل فون سے 8070 پر میسج کر کے بھی رجسٹریشن کروائی جا سکتی ہے۔

ملک بھر میں سینکڑوں مفت آٹا ڈسٹریبیوشن سنٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں 40 سنٹر قائم ہیں۔

لوگوں کو شکایت ہے کہ مفت آٹا لینے کے لیے پیچیدہ طریقہ رکھا گیا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے آٹے کی مفت تقسیم کے دوران بدنظمی کی شکایات پر خود دوروں کا آغاز کیا۔

چارسدہ، فیصل آباد اور لاہور میں گرمی اور بھگڈر کی وجہ سے کم سے کم تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

آٹا وصول کرنے والے شہریوں کی جانب سے یہ شکایت بھی سامنے آرہی ہے کہ ان کو قطاروں میں لگ کر بھی آٹا نہیں مل رہا۔

شیئر: