’پاکستان میں پہلی بار مفت آٹے کی تقسیم‘ مگر 22 مارچ سے اب تک 3 ہلاکتیں
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے آٹے کی مفت تقسیم کے دوران بدنظمی کی شکایات پر خود دوروں کا آغاز کر دیا ہے۔
سنیچر کو کمپنی باغ سرگودھا میں مفت آٹا تقسیم مرکز کے دورے کے موقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’آٹے کی مفت تقسیم میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ شہریوں کو مفت آٹا دیا جا رہا ہے۔‘
’مفت آٹا مراکز میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نادرا کاؤنٹرز کو یقینی بنایا جائے۔‘
22 مارچ کو شروع ہونے والی سکیم کے چند روز میں ہی ملک بھر سے آٹے کی فراہمی اور بدنظمی کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
چارسدہ، فیصل آباد اور لاہور میں گرمی اور بھگڈر کی وجہ سے کم سے کم تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
آٹا وصول کرنے والے شہریوں کی جانب سے یہ شکایت بھی سامنے آرہی ہے کہ ان کو قطاروں میں لگ کر بھی آٹا نہیں مل رہا۔
دورے کے موقعے پر وزیراعظم نے آٹا تقسیم کرنے کے طریقے کار کا جائزہ لیتے ہوئے حکام کو اسے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’مفٹ آٹے کی تقسیم میں مشکل پیش آرہی ہے لیکن اس مسئلے کو حل کر دیا جائے گا۔‘
شہباز شریف نے اس حوالے سے ایک اجلاس بھی طلب کیا ہے جس میں طویل قطاروں اور شناختی کارڈ لانے کے باوجود آٹا نہ ملنے جیسے مسائل کا جائزہ لیا جائے گا۔‘
انہوں نے عوام کی آسانی کے لیے آٹا تقسیم کرنے کے مراکز بھی بڑھانے کا حکم دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’عوام اس سکیم میں انتظامیہ سے تعاون کریں۔ مسائل جلد حل ہوجائیں گے۔‘
مفت آٹا سکیم کے تحت غریب شہریوں کو فی خاندان آٹے کے تین تھیلے مفت دیے جا رہے ہیں۔