Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پائلٹس کی دوسری ایئرلائنز پر اڑان، پی آئی اے بحران کے دہانے پر

پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق پی آئی اے اس وقت ہفتے میں 374 پروازیں چلاتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سنہ 2020 میں کورونا وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے عالمی بحران کے بعد اس وقت دنیا بھر کی ایئرلائنز اپنے کاروبار کو وسعت دے رہی ہیں۔
انڈیا سے لے کر خلیج، یورپ اور امریکہ تک متعدد ایئرلائنز اپنے لیے درجنوں نئے جہاز خرید رہی ہیں، اور بیشتر مقامات پر نئی پروازوں کا آغاز کر رہی ہیں۔
تاہم پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) توسیع تو دور موجودہ آپریشن کو برقرار رکھنے میں بھی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے اور اس کی انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں اس کو موجودہ پروازیں چلانے میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 پاکستان کی ناکام ہوتی ہوئی قومی ایئرلائن کی اس تنزلی کی وجہ محض معاشی حالت نہیں ہے بلکہ کچھ دیگر قومی اداروں کی طرف سے کیے گئے فیصلے اور بدانتظامی بھی ہے۔

120 پائلٹس کی کمی

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ آنے والے چند مہینوں میں ایئرلائن کو موجودہ پروازیں چلانے میں مشکلات پیش آنے کا امکان ہے جس کی ایک بڑی وجہ پائلٹس کی عدم دستیابی ہے۔
’پی آئی اے اس وقت ہفتے میں 374 پروازیں چلاتی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم یہ تعداد بڑھا کر 500 تک کر دیں، لیکن جو حالات اس وقت ہیں اس سے لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں شاید ہم موجودہ تعداد بھی برقرار نہ رکھ سکیں کیونکہ اس کے لیے درکار پائلٹس پی آئی اے کے پاس موجود نہیں ہیں۔‘

پالپا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’پی آئی اے کے پائلٹس کی تنخواہوں میں 30 سے 39 فیصد کمی ہوئی ہے۔‘ (فائل فوٹو: پی آئی اے ٹوئٹر)

عبداللہ حفیظ کے مطابق اس وقت پی آئی اے کو اپنے آپریشنز چلانے کے لیے 120 نئے پائلٹس کی ضرورت ہے لیکن ’وہ ان کو بھرتی نہیں کر سکتے کیونکہ سپریم کورٹ نے ان پر ہر طرح کی نوکریاں دینے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔‘
’سنہ 2017 سے سپریم کورٹ نے نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس کی وجہ سے ریٹائر ہونے والے اور چھوڑ کر جانے والے پائلٹس کی جگہ نئے پائلٹس نہیں رکھے جا سکتے۔‘
تاہم پائلٹس کی نمائندہ تنظیم پاکستان ایئرلائن پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) کے عہدیداران کے مطابق پی آئی اے کو پائلٹس کے بحران کا سامنا اس لیے نہیں کہ وہ نئے پائلٹس بھرتی نہیں کر سکتی بلکہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے پائلٹس کو ’خوش‘ نہیں رکھ پا رہی اور وہ نوکری کے ماحول، کم تنخواہ اور دیگر وجوہات کی بنا پر پی آئی اے چھوڑ کر دوسری ایئرلائنز میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔
پالپا کے ایک ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت پی آئی اے کے پاس کُل 300 پائلٹس ہیں جبکہ ضرورت تقریباً 400 پائلٹس کی ہے۔
’حال ہی میں 20 پائلٹس ایئرلائن چھوڑ کر گئے ہیں جبکہ 20 مزید چھوڑ کر جانے والے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ 17-2016 کے بعد سے تنخواہ میں مطلوبہ اضافہ نہیں ہوا اور اس وقت دیگر مقامی اور غیرملکی ایئرلائنز پی آئی اے سے کہیں زیادہ تنخواہیں دے رہی ہیں جس کی وجہ سے پائلٹس وہاں کھنچے چلے جا رہے ہیں۔‘

سپریم کورٹ نے سنہ 2017 سے پی آئی اے میں نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

پالپا کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’پی آئی اے کے پائلٹس کی تنخواہوں میں 30 سے 39 فیصد کمی ہوئی ہے۔ فلائنگ الاؤنس کے لیے مختص گھنٹوں میں کمی کر دی گئی ہے اور ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔‘
ایوی ایشن امور کے ماہر اور سینیئر صحافی طارق ابوالحسن کہتے ہیں کہ اس وقت انڈیا اپنے بیرون ملک پائلٹس کو دُگنی تنخواہوں پر واپس لا رہا ہے جس کی وجہ سے خلیج اور دیگر خطوں میں پائلٹس کی مانگ بڑھ گئی ہے اور اس مانگ کو پورا کرنے کے لیے پاکستانی پائلٹس دھڑا دھڑ خلیج اور دوسرے خطوں میں جا رہے ہیں۔
طارق ابوالحسن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں بھی نجی ایئرلائنز پی آئی اے سے دُگنی تنخواہ پر پائلٹ بھرتی کر رہی ہیں۔ اس صورتحال کی وجہ سے حالات کافی خراب ہو گئے ہیں اور ہر ماہ 150 تک پروازیں منسوخ یا ملتوی ہوتی ہیں۔‘
ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ ’اس وقت پی آئی اے کو 120 نئے پائلٹس اور 110 کیبن کریو کی تقرری کی ضرورت ہے اور ان کی بھرتیوں کی اجازت کے لیے انہوں نے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا ہے تاہم عدالت عظمٰی نے تاحال اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔‘

شیئر: