Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ زیب رند نے امریکہ میں کراٹے کامبیٹ لیگ جیت لی

شاہ زیب رند زبردست داؤ لگا کر حریف کو دفاعی پوزیشن لینے پر مجبور کرتے رہے۔ (فوٹو: کراٹے کمبیٹ)
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے مارشل آرٹس کھلاڑی شاہ زیب رند نے امریکہ میں کراٹے کامبیٹ لیگ کا مقابلہ جیت لیا۔ وہ اس لیگ میں حصہ لینے والے پہلے پاکستانی بن گئے ہیں۔
68 کلوگرام لائٹ ویٹ کیٹگری میں شاہ زیب کا مقابلہ وینزویلا کے پانچ مرتبہ نیشنل کک باکسنگ چیمپیئن رہنے والے گبو ڈیاز سے تھا۔
گبو ڈیاز اس سے قبل لیگ کا ایک مقابلہ جیت چکے تھے، تاہم اتوار کو امریکہ کے شہر میامی میں پاکستانی فائٹر سے ہونے والا مقابلہ یکطرفہ رہا۔ مقابلے کے دوران تین تین منٹ کے تین راؤنڈز کھیلے گئے اور تینوں راؤنڈز میں شاہ زیب رند گبو ڈیاز پر بھاری رہے۔
پاکستانی فائٹر اپنے ڈیبیو مقابلے کے آغاز میں ہی بڑے پُراعتماد نظر آئے۔ انہوں نے چینی مارشل آرٹس ’وشو سانڈا‘ اور کِک باکسنگ میں سیکھی تکنیک کا بھرپور استعمال کیا اور پہلے ہی راؤنڈ میں گبو ڈیاز پر جارحانہ طریقے سے حملہ آور ہوئے۔
شاہ زیب زبردست داؤ لگا کر حریف کو دفاعی پوزیشن لینے پر مجبور کرتے رہے۔ گبو ڈیاز کے زیادہ تر وار غیرمؤثر ثابت ہوئے۔ اس طرح تیسرے راؤنڈ کے اختتام پر تینوں ججز نے اتفاق رائے سے شاہ زیب رند کو فاتح قرار دیا۔
اپنے ڈیبیو میچ میں پاکستانی کھلاڑی نے شائقین، کھلاڑیوں اور ججز کو متاثر کیا۔ شاہ زیب رند نے مقابلہ جیتنے کے بعد سجدہ شکر ادا کیا اور پاکستانی پرچم بلند کیا۔
کراٹے کامبیٹ بنیادی طور پر فل کانٹیکٹ سٹرائیکنگ لیگ ہے جس میں لاتوں اور مُکوں کا آزادانہ استعمال ہوتا ہے اور جسم کے کسی بھی حصے پر وار کی اجازت ہے۔
اس خطرناک لیگ میں اولمپک تمغہ جیتنے والے اور دنیا بھر کے قومی چیمپیئن بلیک بیلٹس مرد و خواتین کھلاڑیوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ ان کے درمیان کراٹے کمبیٹ ورلڈ چیمپیئن شپ کے حصول کے لیے آٹھ مختلف ویٹ ڈویژنز میں مقابلہ ہوتا ہے۔
اس لیگ کو دنیا بھر کے 100 سے زیادہ ممالک میں نشر کیا گیا۔ پاکستان میں شاہ زیب کے آبائی شہر کوئٹہ میں محکمہ کھیل کی جانب سے یہ مقابلہ بڑی سکرین پر دکھانے کا بندوبست کیا گیا تھا۔
شاہ زیب رند گزشتہ برس امریکہ کے شہر میامی میں قائم معروف اکیڈمی ’گوٹ شیڈ‘سے معاہدہ کر کے اس لیگ میں شریک ہوئے۔ یہاں انہوں نے عاصم زیدی سے تربیت حاصل کی۔
شاہ زیب رند کا کہنا تھا کہ مقابلے میں شرکت کے لیے اخراجات کی مد میں حکومت نے کوئی مدد نہیں کی- پاکستانی کمیونٹی نے کچھ عطیات دیے اور باقی اخراجات انہوں نے خود اٹھائے-

شاہ زیب رند نے مقابلہ جیتنے کے بعد سجدہ شکر ادا کیا۔ (فوٹو: کراٹے کمبیٹ)

شاہ زیب رند نے مقابلہ جیتنے کے بعد اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے عالمی سطح پر اپنے ملک کا پرچم بلند کرنے پر فخر ہے۔ یہ بات بھی باعث مسرت ہے کہ میں پہلا پاکستانی ہوں جو ان مقابلوں میں شریک ہوا۔‘
انہوں نے لیگ کی انتظامیہ، اپنے کلب، کوچ اور پرستاروں کا شکریہ ادا کیا۔
24 سالہ شاہ زیب رند اس سے قبل بھی کئی کِک باکسنگ، وشو سمیت مارشل آرٹس کے کئی قومی اور بین الاقوامی مقابلے جیت چکے ہیں۔ وہ تین مرتبہ پاکستان کے وشو نیشنل چیمپیئن رہ چکے ہیں۔
انہوں نے ایسٹ ایشیا، سیف گیمز، اسلامک گیمز سمیت دیگر عالمی مقابلوں میں بھی نو میڈیلز اپنے نام کر رکھے ہیں۔
مارشل آرٹس مقابلوں میں کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے مارشل آرٹس پلیئر کا زبردست ریکارڈ ہے۔ انہوں نے ابھی تک 75 مقابلے جیتے اور صرف چار ہارے ہیں، اور 60 فیصد مقابلوں میں مخالفین کو ناک آؤٹ کیا۔
شاہ زیب رند کے مطابق وہ بچپن میں بہت لڑاکا بچے تھے اس لیے گھر والوں نے آٹھ سال کی عمر سے وشو مارشل آرٹس سکھانے کے لیے ایک کلب بھیجا۔ بچپن سے ہی اس کھیل کی تربیت لینے سے ان کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بالخصوص کوئٹہ اور بلوچستان میں مارشل آرٹس کا بڑا ٹیلنٹ ہے مگر انہیں مواقع نہیں ملتے یہ ٹیلنٹ ضائع ہو رہا ہے۔
’پاکستان میں باکسنگ اور مارشل آرٹس کی عدم توجہی کے باوجود میں نے ہمت نہیں ہاری اور مسلسل محنت کرتے رہا۔ میں اپنی محنت کو جاری رکھوں گا تاکہ ملک کا نام عالمی سطح پر روشن کروں۔‘

شیئر: