پنجاب، کے پی الیکشن کیس: سیکریٹری خزانہ اور دفاع سپریم کورٹ میں طلب
سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کی تاریخ طے کرنے کے مقدمے میں سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری دفاع کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
اتوار کی شب سپریم کورٹ نے 31 مارچ کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے دونوں وزارتوں کے اعلیٰ حکام کو پیش ہونے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
تحریری حکم نامے کے مطابق الیکشن کمیشن نے فنڈز اور امن و امان کے بارے میں عدالت کی معاونت کی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے اٹارنی جنرل سے الیکشن کے انعقاد کے لیے فنڈز اور سیکورٹی کے بارے میں دریافت کیا اور اٹارنی جنرل نے معاونت کے لیے وقت مانگا، جس پر ان کی استدعا منظور کی گئی۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ تین اپریل کو دن ساڑھے 11 بجے سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری دفاع ذاتی حیثیت سے پیش ہوں۔
گذشتہ جمعے کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آبزرویشن دی تھی کہ اگر 90 روز کی آئینی مدت میں انتخابات ممکن نہیں تو حکومت بتائے کہ کب تک انعقاد ممکن ہے۔
جمعے کو جسٹس جمال خان مندوخیل کی جانب سے مقدمے کی سماعت سے معذرت کرنے کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔
سماعت کے آغاز میں پاکستان بار کونسل کے نمائندے نے چیف جسٹس سے استدعا کی کہ اگر فُل کورٹ تشکیل دے دیا جائے تو بہتر ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’ہمارا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں۔ مگر معاملہ بہت زیادہ سیاسی ہو گیا اس لیے اگر فُل کورٹ کی تشکیل ممکن نہیں تو تمام ججز اجلاس (فُل کورٹ میٹنگ) ہی کر لیں۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’ججز کے آپس میں جو اختلاف ہوئے اور دو ججز نے مقدمہ سننے سے معذرت کی مگر تعلقات پہلے جیسے ہی خوشگوار ہیں۔ باہمی احترام کا تعلق ہے۔ ججز کے معذرت کرنے سے قبل اور بعد میں بھی اُن سے اچھی گفتگو ہوئی۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’یہ بدقسمتی سے سیاسی معاملہ بنا دیا گیا۔ اس پر مزید تیل ڈالنے کا کام میڈیا اور پریس کانفرنسز کے دوران کیا گیا مگر ہم مکمل طور پر پُرسکون ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر بیرونی تاثر نہ ہوتا تو ہم امن سے ہوتے مگر جدید دنیا میں اب ایسا ہی ہے۔‘
اٹارنی جنرل منصورعثمان نے استدعا کی کہ ’آپ نے کہا تھا تمام فریقوں کو موقع دیں گے۔ وقت ملتا ہے تو لوگ سوچتے ہیں۔ استدعا ہے کہ مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی جائے اس طرح اگلے 48 گھنٹے کا وقت مل جائے گا۔ درجہ حرارت کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے اس سے قبل بھی کہا تھا کہ درجہ حرارت کم کرنے کی ضرورت ہے تو اس دوران کیا ہوا؟
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’وقت اور مہلت ضروری ہے تاکہ تمام فریق پُرسکون ہوں اور سوچیں، اسی طرح چیزیں بہتر ہوں گی۔‘