اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ طالبان نے غیرسرکاری تنظیموں کے بعد عالمی ادارے میں بھرتی خواتین کے کام کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان نے طالبان کے حکم کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے افغانستان میں مشن (یوناما) کا کہنا ہے کہ مشرقی صوبے ننگرہار میں قائم عالمی ادارے کے دفتر میں کام کرنے والی خواتین کو روکا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
افغانستان میں سکول کی تعلیم سے محروم لڑکیاں مدرسہ جانے پر مجبورNode ID: 750771
-
افغانستان: بچیوں کو مفت تعلیم دینے والا سماجی کارکن گرفتارNode ID: 753836
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان سٹیفین ڈیوجارک نے صحافیوں کو بتایا کہ یوناما کو طالبان حکومت کے احکامات کا علم ہوا جس میں اقوام متحدہ میں بھرتی خواتین کو کام کرنے سے روکا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق ان کے خیال میں احکامات کا اطلاق صرف صوبہ ننگرہار میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں قائم اقوام متحدہ کے دفاتر میں کام کرنے والی خواتین پر ہوتا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں طالبان نے ملکی اور غیر ملکی این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی عائد کی تھی تاہم اقوام متحدہ کے دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کو استثنیٰ حاصل تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ فی الحال اقوام متحدہ کو طالبان کی جانب سے تحریری احکامات موصول نہیں ہوئے اور متعلقہ حکام سے مل کر تمام معاملے پر وضاحت طلب کریں گے۔
سٹیفین ڈیوجارک نے کہا کہ اس قسم کی کوئی بھی پابندی ناقابل قبول ہے اور اس کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔
The @UN in #Afghanistan expresses serious concern that female national UN staff have been prevented from reporting to work in Nangarhar province.
We remind de facto authorities that United Nations entities cannot operate and deliver life-saving assistance without female staff. pic.twitter.com/2Bt8kPJVSl
— UNAMA News (@UNAMAnews) April 4, 2023