خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں 27 مارچ کو مقامی جرگے نے حق مہر ایک تولہ سونا مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ضلع لوئر دیر میں مشران نے مہنگائی کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر جرگہ بلایا جو تحصیل لعل قلعہ کے گاؤں ماچلہ میں منعقد کیا گیا۔
گاؤں کے مشران نے جرگے میں شادی بیاہ پر غیر ضروری اخراجات پر تشویش کا اظہار کیا اور سونے کی بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ سے اس خرچے کو کم کرنے کے لیے ایک تجویز پیش کی۔
مزید پڑھیں
-
کویت میں شہری کا اپنی دلہن کو 30 لاکھ ڈالر حق مہرNode ID: 717616
-
شام میں دو بہنوں کی شادی، حق مہر ایک ڈالر سے بھی کمNode ID: 731011
جرگے نے فیصلہ کیا کہ نکاح کے وقت حق مہر ایک تولہ سونے سے زیادہ مقرر نہیں کیا جائے گا جس پر تمام جرگہ کے شرکا نے متفقہ دستخط کرکے باقاعدہ سٹامپ پیپر لکھ دیا۔
جرگے کے مطابق گاؤں میں اس فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے افراد سے لاتعلقی اختیار کی جائے گی اور جرمانے کے طور پر اس گھر کے سربراہ سے ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی وصول کیا جائے گا۔
یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور اس فیصلے کی تعریف کی گئی۔
جرگے کی جانب سے سٹامپ پیپر پر دستخط شدہ کاپی بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی جس پر مختلف تبصرے دیکھنے کو ملے۔
جب اس فیصلے پر زیادہ تنقید ہونا شروع ہوئی تو گاؤں کے بڑوں نے پھر سر جوڑ لیے اور طویل بحث و مباحثے کے بعد جرگے کا فیصلہ منسوخ کر دیا گیا۔
جرگے نے فیصلہ واپس کیوں لیا؟
جرگے میں شریک ایک شہری عبیداللہ نے اس حوالے سے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا تھا تاکہ نوجوانوں کی شادی کے موقعے پر اخراجات کم سے کم ہوں اور ان کے لیے آسانی ہو۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’سونے کی قیمتیں روزانہ بڑھ رہی ہیں اس لیے ہم نے حق مہر میں سونے کی مقدار متعین کردی تھی تاکہ اضافی بوجھ نہ پڑے۔‘

’یہ فیصلہ مقامی افراد کے لیے کیا گیا تھا تاہم جب اعتراض ہی ان کی جانب سے کیا گیا تو پھر فیصلہ واپس لینا پڑا۔ بعض افراد نے اس فیصلے کو شریعت کے منافی قرار دیا اس لیے بھی اسے واپس لینا پڑا۔‘
ایک اور شہری ایوب خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ویلج کونسل میں سات گاؤں موجود ہیں جبکہ یہ فیصلہ صرف ایک گاؤں کا تھا اس لیے یہ فیصلہ سب پر لاگو ہونے نہیں ہوسکتا تھا۔
’مقامی جرگے کے فیصلے پر زیادہ تر افراد نے اعتراض کیا تھا جبکہ تحصیل لعل قلعہ کے باقی علاقوں سے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔‘
عام طور پر کتنا سونا بنایا جاتا ہے؟
مقامی شہری ایوب خان کے مطابق حق مہر میں لڑکے کے ذریعے پانچ تولہ سونا بنوایا جاتا ہے جس پر آج کل کے حساب 12 لاکھ روپے سے زیادہ خرچہ آتا ہے۔
مقامی صحافی ارشاد میدانی کے مطابق سونے کی قیمت میں اضافے کے باعث لڑکے والوں پر بہت زیادہ بوجھ بڑھ گیا ہے جسے پورا کرنے کے لیے انہیں مجبوراً قرض لینا پڑتا ہے۔
