Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جہاں سکیورٹی کا مسئلہ ہے صرف وہاں الیکشن ملتوی کیے جائیں: مشتاق غنی

خیبرپختونخوا اسمبلی کے سپیکر مشتاق غنی نے کہا ہے کہ ’صوبے میں الیکشن ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہے ہیں اور 90 دن میں انتخابات نہ کروانا غیر آئینی اقدام ہے۔‘
اردو نیوز سے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’اعظم خان پر اعتماد کر کے ان کا نام نگراں وزیراعلٰی کے لیے دیا گیا تھا۔ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ یہ بھی اقتدار کے ساتھ چمٹ جائیں گے۔ نگراں حکومت کا کام الیکشن کروانا ہے مگر یہ پالیسیز بنانے بیٹھ گئے ہیں۔‘
سپیکر مشتاق غنی نے بتایا کہ ’نگراں وزیراعلٰی اب اپنا اعتماد کھو چکے ہیں، ان کو اپنی عزت کا خیال ہے تو فورا استعفی دے دیں۔ ہم نے یہ سوچ کر نگراں وزیراعلٰی کا نام دیا تھا  کہ یہ غیر جانبدار شخص ہیں اور شفاف الیکشن کروائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’نگراں وزیراعلٰی کو چاہیے تھا کہ گورنر کے الیکشن کی تاریخ نہ دینے پر ہی استعفی دے دیتے مگر ان کو بھی اپنی کرسی عزیز ہے۔ صوبے کا حکمران وزیراعلٰی ہوتا ہے مگر نگراں سیٹ اپ صوبے کا گورنر چلا رہا ہے، تمام اہم میٹینگز گورنر ہاوس میں منعقد ہو رہی ہیں۔‘
سپیکر مشتاق غنی نے موقف اپنایا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں نگراں حکومتیں میرٹ پر پورا نہیں اترتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پورے صوبے میں حالات خراب نہیں صرف کچھ علاقے ہیں جہاں امن و امان کی حالات خراب ہے مگر ایسا نہیں کہ الیکشن نہ ہو سکے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جس علاقے میں سکیورٹی ایشو ہے صرف وہاں الیکشن موخرکر کے بعد میں کیا جائے۔‘
خیبرپختونخوا اسمبلی کے سپیکر نے بتایا کہ صوبے میں سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینا گورنر کا کام نہیں بلکہ یہ کام نگراں وزیراعلٰی کا ہے مگر یہاں سارے کام الٹ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’امن و امان کا مسئلہ صرف حیلے بہانے ہیں یہ لوگ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں ان کو معلوم ہے کہ انہوں نے دوبارہ الیکشن میں نہیں جیتنا۔‘
سپیکر مشتاق غنی نے کہا کہ ’انتخابات کے لیے ہم پشاور ہائی کورٹ سے رجوع  کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے عدالت سے ہمیں انصاف ملے گا جس طرح پنجاب میں الیکشن کی تاریخ مل گئی ہے۔‘ 

شیئر: