قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تمام انتخابات بیک وقت ہونے ضروری ہیں۔
’پنجاب میں الیکشن کرانے سے دیگر چھوٹے صوبوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت ہونے سے وفاق مضبوط ہوگا۔‘
قرارداد کے مطابق ملک مزید سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا، محاذ آرائی کی بجائے ملکی استحکام کے لیے کام کی ضرورت ہے۔‘
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہا کہ وہ اس قرارداد کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں مطالبہ کیا کہ پنجاب اسمبلی کا الیکشن 14 مئی کو کرایا جائے۔
وزیر قانون جب سینیٹ میں اظہار خیال کر رہے تھے تو اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن کو بائیکاٹ کی عادت پڑ گئی ہے اور بیٹھ کر بات نہیں کرتے، صرف کاغذ پھاڑنے آتے ہیں۔ ’اپوزیشن اراکین پارلیمانی امور کا لحاظ ہی کر لیں۔‘
دوسری جانب قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے الیکشن اخراجات سے متعلق مَنی بِل 2023 پیش کر دیا ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ ’قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک ہی وقت میں کرائے جائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ فوری الیکشن کا انعقاد ملک کے مفاد میں نہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقلیتی فیصلہ ہے اور اس پر عملدرآمد نہ کیا جائے۔
سپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن اخراجات بِل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس 13 اپریل دن دو بجے تک ملتوی ہو گیا ہے۔