پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پولیس نے صوبے کے جنوب میں سندھ کے ساتھ متصل کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف اتوار سے ’گرینڈ آپریشن‘ شروع کر رکھا ہے۔
اتوار کو پولیس نے اس علاقے میں آپریشن کے دوران ایک مبینہ ڈاکو کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
آئی جی پولیس پنجاب کے ترجمان نایاب حیدر نے منگل کو اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’کچے کے علاقے میں آپریشن تیسرے روز میں داخل ہو گیا ہے اور پولیس کے تازہ دم دستوں کی پیش قدمی جاری ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
کچے کے ڈاکوؤں کے سامنے سندھ پولیس بے بس کیوں؟، فوج سے مدد طلبNode ID: 568216
-
اسلام آباد میں ہونے والی خونی ڈکیتیوں کے پیچھے کون؟Node ID: 630866
سینکڑوں ایکٹر علاقہ کلیئر قرار: پولیس
ترجمان آئی جی کی جانب سے اردو نیوز کو دی گئی معلومات کے مطابق ’ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب مقصود الحسن، آرپی او بہاولپور رائے بابر سعید اور ڈی جی خان کیپٹن ریٹائرڈ سجاد حسن خان بھی کچے کے علاقے میں موجود ہیں۔‘
’پولیس نے مجرموں کے ٹھکانے مسمار کرتے ہوئے نذر آتش کرنے کے بعد سینکڑوں ایکڑ پر مشتمل اندرون کچے کا رقبہ سرچ آپریشن کے بعد کلیئر قرار دے دیا ہے۔‘
پنجاب پولیس کے مطابق ’سندھ پولیس کے ساتھ بروقت معلومات کا تبادلہ کرتے ہوئے مجرمان کا مکمل طور پر خاتمہ کیا جائے گا۔‘
’اب تک آپریشن کے دوران ایک خطرناک ڈاکو ہلاک، چھ گرفتار، سینکڑوں ایکڑ رقبہ سرچ آپریشن کے بعد کلیئر کروا لیا گیا۔‘
دوسری جانب منگل کو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے رحیم یار خان، کچے کے علاقے میں آپریشن کو کامیاب قرار دیتے ہوئے پولیس افسران کو مبارکباد پیش کی ہے۔
رحیم یار خان، کچے کے علاقے میں کامیاب آپریشن پر پنجاب پولیس اور IG کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس آپریشن میں اغوا شدہ دو معصوم بچوں کی زندہ سلامت بازیابی پنجاب پولیس کی عمدہ کارکردگی کی عکاس ہے، آئی جی نے آپریشن کو خود لیڈ کر کے ایک عمدہ اور اعلیٰ مثال قائم کی۔
(1/2)
— Rana SanaUllah Khan (@RanaSanaullahPK) April 11, 2023
وزیر داخلہ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’اس آپریشن میں اغوا شدہ دو معصوم بچوں کی زندہ سلامت بازیابی پنجاب پولیس کی عمدہ کارکردگی کی عکاس ہے۔‘
’وفاقی حکومت پوری طرح سے آپریشن کے ساتھ کھڑی ہے۔ وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔‘
قبل ازیں انسپیکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے پریس کانفرنس نے بتایا تھا کہ ’اس آپریشن کے لیے 2000 پولیس اہلکار بھیجے گئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر اس آپریشن میں ایک ہزار پولیس اہلکار حصہ لیں گے۔‘
رحیم یار خان میں کچے کے علاقے میں جاری ’گرینڈ آپریشن‘ کی تفصیلات جاننے کے لیے اردو نیوز نے مقامی صحافیوں سے رابطہ کیا۔
رحیم یار خان کے صحافی چوہدری اشفاق نے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ یہ آپریشن جس علاقے میں ہو رہا ہے، یہ صوبہ پنجاب اور سندھ کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ ایک زرخیز علاقہ ہے جہاں گندم، کپاس اور گنے کی فصلیں کاشت کی جاتی ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جن افراد کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے انہیں ڈاکو کہا جاتا ہے لیکن ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو اغواء برائے تاوان کی کارروائیاں کرتے ہیں۔‘
ایک اور مقامی صحافی اویس اسلم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ آپریشن پہلے انٹیلیجنس بنیادوں پر ہوتا تھا لیکن اب چونکہ گندم کا موسم ہے تو پولیس نے باقاعدہ ’گرینڈ آپریشن‘ شروع کیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کچے کے جن علاقوں میں آپریشن ہو رہا ہے یہ تھانہ بھونگ، تھانہ کوٹ سبزل اور تھانہ ماچکہ کے تحت آتا ہے۔ تھانہ ماچکہ کچے کے علاقے کے اندر واقع ہے۔‘
گندم کے موسم میں آپریشن کیوں؟
پولیس کی جانب سے گندم کی فصل کے تیار ہونے کے اوقات میں آپریشن شروع کرنے پر سوال بھی اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ اس حوالے سے مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ پولیس کا خیال ہے یہ موسم ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی کے لیے موزوں رہتا ہے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی قیادت میں رحیم یار خان کچہ کے ڈاکوؤں کے خلاف پنجاب پولیس کا گرینڈ آپریشن#PunjabPolice @Rykpolice068 pic.twitter.com/mNOl2olmBc
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) April 9, 2023