Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزرائے خارجہ اجلاس: شام کا منشیات کی سمگلنگ روکنے کا عزم

شامی بحران سے علاقائی و بین الاقوامی ماحول پر منفی اثرات پڑے ہیں(فوٹو، ایس پی اے)
شام کے مسئلے پر عرب وزرائے خارجہ کے اردون میں منعقد ہونے والے اجلاس مین شام نے اردن اورعراق کے ساتھ اپنی سرحدوں کے ذریعے منشیات کی سمگلنگ کے روکنے پر اتفاق کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پانچ عرب  ممالک کے ورائے خارجہ کے شام کے حوالے سے اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شام اردون اور عراق منشیات سمگلنگ کے خاتمے میں مدد کرے گا۔
شام نے منشیات تیار کرنے اور ان کو عراق اور اردون ترسیل کرنے والوں کی شناخت کرنے کا بھی عزم ظاہر کیا ہے۔
وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شام کی عرب لیگ میں واپسی اور شام میں ایک دہائی سے جاری مسلح تنازعے کے خاتمے کے لیے  اردن کی جانب سے تجویز کردہ سیاسی حل پر بھی غور کیا گیا۔ 
اجلاس کے بعد جاری بیان میں عرب وزرائے خارجہ نے  شامی بحران کے خاتمے اور اس کی وجہ سے وہاں ہونے والی خونریزی، تخریب کاری و تباہی بند کرانے پر زور دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شامی بحران سے علاقائی و بین الاقوامی ماحول پر منفی اثرات پڑے ہیں۔ اس کا سیاسی حل ناگزیر ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دمشق نے شام کی سرحد سے اردن اور عراق منشیات کی سمگلنگ روکنے اور منشیات تیار کرنے اور اس کی ترسیل کرنے والوں کی شناخت کرنے پر اتفاق کیا۔
العربیہ نیٹ کے مطابق سیاسی حل شام کے اتحاد و سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کا ضامن ہو۔ شام سے تمام غیر قانونی غیرملکی افواج کا اخراج عمل میں آئے اور قومی مصالحت کا اہتمام ہو۔ 
عرب وزرائے خارجہ نے ماہرین کی سطح پر تکنیکی کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق رائے کیا تاکہ شامی بحران کے حل اور اس کے تمام منفی اثرات کی اصلاح کی غرض سے مستقبل کے اقدامات کا تعین کیا جاسکے اور آج عمان میں ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کا فالو اپ کیا جاسکے۔ 
مشترکہ اعلامیہ میں توجہ دلائی گئی ہے کہ عمان اجلاس شامی بحران کے حل تک رسائی کی غرض سے کیے جانے والے مذاکرات کے حوالے سے ملاقاتوں کا نقطہ آغاز ہے۔ 
وزرا نے مذاکرات کے ایجنڈے کے حوالے سے اتفاق رائے کرتے ہوئے کہا کہ نظام الاوقات کے مطابق مذاکرات ہوں گے۔ نظام الاوقات پر اتفاق رائے ہوگا۔ 

 پناہ گزینوں کی محفوظ اوررضاکارانہ واپسی بڑی ترجیح ہے(فوٹو، ٹوئٹر)

عرب وزرا نے کہا کہ پناہ گزینوں کی محفوظ اور رضاکارانہ واپسی سب سے بڑی ترجیح ہے۔ اس پر عمل درآمد شروع کرانے کے لیے ضروری اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس سلسلے میں شامی حکومت اور پناہ گزینوں کے میزبان ممالک کے درمیان تعاون بڑھانا ہوگا۔ اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کے ساتھ یکجہتی پیدا کرکے پناہ گزینوں کی محفوظ اور رضاکارانہ واپسی کا عمل منظم کیا جائے گا۔ 
اس بات پر بھی اتفاق رائے ہوگیا ہے کہ شامی حکومت اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر ان علاقوں میں رفاح عامہ کے وسائل اور بنیادی ضروریات کا چارٹ تیار کرے جہاں پناہ گزین واپس ہوں گے۔ اس سلسلے میں عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر متعلقہ پروگرام جلد از جلد نافذ کرنے کا اہتمام کیا جانا چاہئے۔ 
اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی نےکہا کہ شام میں بڑے چیلنج ہیں۔ حالیہ صورتحال برقرار نہیں رکھی جاسکتی۔ 
الصفدی نے شام کے حوالے  سے 5 ملکی اجلاس کے بعد عمان میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’شام کے حوالے سے بڑے چیلنج ہیں۔ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے حوالے سے سب متفق ہیں‘۔ 
الصفدی نے توجہ دلائی کہ عمان اجلاس مثبت رہا۔انہوں نے کہاکہ اجلاس میں پناہ گزینوں کے مسئلے، انسانی مسائل اور تمام شامی عوام تک امدادی سامان کی ترسیل پر توجہ مرکوز کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ یہ سیاسی سفر کا آغاز ہے۔
عرب ممالک شام کے سیاسی بحران کے حل تک رسائی کی باگ ڈوراپنے ہاتھ میں لے چکے ہیں۔ 

شام کے حوالے سے بڑے چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کے حوالے سے سب متفق ہیں (فوٹو، ٹوئٹر)

الصفدی نے کہا کہ اجلاس میں یہ بات طے پاگئی ہے کہ شریک ممالک کے ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی جائے گی تاکہ شامی بحران کے حل تک رسائی کے سلسلے میں پیشرفت کی خاطر روڈ میپ تیار ہوسکے۔ 
الصفدی نےکہا کہ عرب لیگ میں شام کی رکنیت کی بحالی کا فیصلہ عرب ممالک کریں گے یہ فیصلہ مقررہ طریقہ کار کے مطابق عرب لیگ کے اجلاس میں ہوگا۔ 
عمان میں پیر کو ہونے والا اجلاس شامی حکومت اور عرب ممالک کے گروپ کے درمیان ہونے والے پہلے مذاکرات کا نمائندہ ہے۔ 2011 میں عرب لیگ میں شام کی رکنیت کی معطلی کے بعد پہلی بار شامی حکومت کے ساتھ عرب ممالک نے مذاکرات کیے ہیں۔ 
عمان میں شام سے متعلق مذکورہ اجلاس  19 مئی کو ریاض میں عرب سربراہ کے انعقاد سے قبل منعقد ہوا ہے۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں کیا گیا ہے جبکہ نومبر2011 سے عرب لیگ میں شام کی رکنیت معطل ہے۔ 

شیئر: