Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں لکھاریوں کی ہڑتال، ’ہالی وڈ کو شدید جھٹکا لگ سکتا ہے‘

لکھاریوں کی تنظیم کے ارکان سٹوڈیوز کے سامنے احتجاج کریں گے. (فوٹو: اے ایف پی)
ٹی وی اور فلموں کے لیے کہانیاں اور سکرپٹ لکھنے والے ہزاروں کی تعداد میں مصنفین آج سے ہڑتال پر جا رہے ہیں جس سے ہالی وڈ کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ عالمی سطح پر سٹریمنگ کی وجہ سے تفریح کے کاروبار کو پہلے سے مسائل کا سامنا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لکھاریوں کی تنظیم رائٹرز گلڈ آف امریکہ کی جانب سے 15 برس میں پہلی بار کام روکنے کی وجہ سٹوڈیوز کے ساتھ زیادہ معاوضوں کے معاہدے تک نہ پہنچ پانا ہے۔ ان سٹوڈیوز میں والٹ ڈزنی، نیٹ فلکس بھی شامل ہیں۔
 پچھلی ہڑتال 100 روز تک چلی تھی جس کی وجہ سے کیلیفورنیا کی معیشت کو دو ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا تھا۔
رائٹرز گلڈ آف امریکہ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ’کمپنی کے طرز عمل نے کام کرنے والوں کو مالی مسائل سے دوچار کیا ہے اور بات چیت کے دوران ان کا نہ بدلنے والا موقف دھوکے اور لکھنے کے کام کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہے۔‘
یہ تنظیم نیویارک، لاس اینجلس اور دوسرے علاقوں کے ساڑھے 11 ہزار لکھاریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس کے ارکان آج دوپہر سے ہالی وڈ سٹوڈیوز کے باہر احتجاج کا سلسلہ شروع کریں گے۔
موشن پکچرز اور ٹیلی ویژن پروڈیوسرز کے اتحاد (اے ایم پی ٹی پی)، جو سٹوڈیوز کی نمائندگی کرتا ہے، کی جانب سے پیر کو رات گئے کہا گیا تھا کہ اس کی جانب سے معاوضوں میں اضافے کی پیشکش کی گئی تھی تاہم فریقین کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
ان دنوں میڈیا کمپنیز کو معاشی طور پر مسائل کا سامنا ہے اور ان پر وال سٹریٹ کی جانب سے دباؤ ہے کہ اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے بعد اپنے کام کو صارفین کے لیے زیادہ سے زیادہ دلکش بنایا جائے۔

 


2008 میں ہونے والی لکھاریوں کی ہڑتال سے کیلیفورنیا کی معشیت کو دو ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سٹریمینگ میں اضافے کی وجہ سے ٹی وی کے اشتہارات کی آمدنی کمی ہوئی ہے کیونکہ ٹی وی کے روایتی ناظرین کم ہو گئے ہیں اور اب ایڈورٹائزرز دوسرے میدانوں کا رخ کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب دنیا کی بڑی معیشت کو کساد بازاری کا خطرہ بھی درپیش ہے۔
2007 اور 2008 میں ہونے والی گلڈ کی پچھلی ہڑتال نے کیلیفورنیا کی معیشت کو دو ارب سے زائد کا نقصان پہنچایا تھا، پروڈکشنز بند ہو گئی تھیں اور لکھاریوں، اداکاروں اور پروڈیوسرز کو مالی طور پر نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اے ایم پی ٹی پی کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے زیادہ معاوضوں اور بقایہ جات کی ادائیگی کی پیشکش کی گئی تاہم گلڈ دیگر مطالبات پر مصر رہی جس کی وجہ سے بات آگے نہیں بڑھ سکی۔

رائٹرز گلڈ آف امریکہ ساڑھے 11 ہزار لکھاریوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ (فوٹو: آر ڈبلیو اے)

دوسری جانب گلڈ نے سٹوڈیوز کی جانب سے ہونے والی پیشکشوں کو ’ناکافی‘ قرار دیا ہے کیونکہ لکھاریوں کو بقا کا مسئلہ درپیش ہے۔
’کمپنیز نے اس کاروبار کو درہم برہم کر دیا ہے۔ انہوں نے ان لوگوں اور لکھاریوں سے بہت کچھ چھین لیا ہے جن کی وجہ سے انہوں نے دولت کمائی ہے۔‘

شیئر: