رواں ہفتے ریلیز ہونے والی متنازع ہندی فلم ’دی کیرالہ سٹوری‘ سے قبل انڈین ریاست تمل ناڈو میں ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق حکومت کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا ہے کہ ’کچھ حلقوں کی جانب سے احتجاج کی دھمکی دی گئی ہے۔ ہمارے انٹیلیجنس ونگ نے اُن کے سوشل میڈیا کے پیغامات کو دیکھا ہے۔‘
حکومتی عہدیدار کے مطابق ’کچھ اسلامی گروپوں نے کچھ اضلاع میں پولیس تک رسائی حاصل کر کے فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے، لیکن حکومت اس پر پابندی نہیں لگا رہی۔ یہاں تک کہ کیرالہ نے بھی اس پر پابندی نہیں لگائی۔ تاہم ہم نے خبردار رہتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہائی الرٹ پر رہنے کا کہا ہے۔‘
مزید پڑھیں
عہدیدار نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ انٹیلیجنس وِنگ کی جانب سے حکومت کو فلم کو ریلیز نہ کرنے کی تجویز دینے کی خبر درست نہیں ہے۔
عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’انٹیلیجنس کے افسروں کی جانب سے ایسی کوئی تجویز نہیں دی گئی اور حکومت نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔‘
بدھ کے روز سپریم کورٹ نے فلم کی نمائش روکنے کی درخواست کو رَد کر دیا ہے اور درخواست گزار کو حکم دیا ہے کہ وہ کیرالہ ہائی کورٹ میں درخواست دیں جہاں پہلے سے ہی ایسی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
فلم کا ٹریلر ریلیز ہونے کے بعد جمیعت علماء ہند کے مسلمان عالم کی جانب سے اعلیٰ عدالت تک رسائی حاصل کی گئی تھی۔
درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا تھا کہ فلم نے پوری کمیونٹی کے جذبات کو مجروح کیا ہے اور مسلمانوں کی زندگیوں اور روزگار کو خطرے میں ڈالا ہے۔ فلم کی ریلیز پر حکمِ امتناع لینے کے بجائے پیٹیشن نے انتباہ جاری کیا ہے کہ فلم کی کہانی افسانوی ہے اور اس کی کسی بھی زندہ یا مُردہ شخص سے کوئی مماثلت نہیں ہے۔
پیٹیشن کے مطابق ’فلم کا آغآز اس پیغام سے ہوتا ہے یہ سچے واقعات پر مبنی ہے۔ یہ جھوٹ ہے کہ کیرالہ سے 32 ہزار لڑکیاں مغربی ایشیا سے داعش میں بھرتی ہونے گئی تھیں، یہاں تک کہ اقوام متحدہ، یونین ہوم منسٹری، پولیس کے ذرائع اور ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ انڈیا سے داعش میں بھرتی ہونے والوں کی تعداد 66 ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگ جو داعش کی حمایت کرتے پائے گئے ہیں اُن کی تعداد 100 سے 200 کے درمیان ہے۔‘
What is this " The kerala story" is it the same as the famous obscene propaganda film "kashmir files" .
— pcsreeramISC (@pcsreeram) May 2, 2023