Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرینگر میں جی 20 کا اجلاس آج، چین کا ’متنازع مقام‘ کا بائیکاٹ

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن کا کہنا ہے کہ ’چین متنازع مقام پر ہونے والے اجلاس میں شریک نہیں ہو گا۔‘ (اے ایف پی)
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے شہر سرینگر میں جی20 اجلاس کا آغاز آج سے ہو رہا ہے جس کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ چین نے سرینگر کو ’متنازع مقام‘ قرار دیتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ 2019 میں کشمیر کا خصوصی سٹیٹس تبدیل کیے جانے کے بعد پہلا بین الاقوامی ایونٹ ہے۔
شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر، جہاں اجلاس منعقد ہونا ہے کی طرف جانے والوں راستوں پر اجلاس میں شرکت کرنے والوں ممالک کے وفود کے لیے خیرمقدمی بینرز لگائے گئے ہیں۔
اجلاس کے چیف کوآرڈینیٹر ہرشاوردھن شنگھا کا کہنا ہے کہ صدارت ملنے سے لے کر انڈیا اب تک ملک کے مختلف حصوں میں 118 اجلاسوں کا انعقاد کر چکا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بار سرینگر میں ٹوارزم کے حوالے سے ہونے والے جی20 اجلاس میں پچھلے دو اجلاسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ وفود شرکت کر رہے ہیں۔
اس بار جی20 کے رکن ممالک کی جانب سے 60 کے قریب وفود شریک ہو رہے ہیں جو کہ اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے جن میں سب زیادہ سنگاپور سے آئے ہیں۔
دوسری جانب چین نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سرینگر ایک متنازع مقام ہے۔‘
جمعے کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا تھا کہ ’چین ایسے کسی بھی جی20 اجلاس کی مخالفت کرے گا جو متنازع مقام پر ہو، اور اس میں شرکت نہیں کی جائے گی۔‘
انڈیا کے پاس رواں سال جی20 کی سربراہی موجود ہے اور سیاحت کے حوالے سے ہونے والے جی20 اجلاس کی میزبانی بھی وہی کر رہا ہے جبکہ اس نے ستمبر میں نئی دہلی میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے لیے بھی ملک بھر میں میٹنگز کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

سرینگر میں شروع ہونے والے جی20 اجلاس کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں (فوٹو: پی ٹی آئی)

سنہ 2019 میں انڈیا نے مُسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر کو دو حصوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا تھا جبکہ لداخ کا زیادہ تر علاقہ چین کے قبضے میں ہے۔
نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان 2020 میں لداخ میں ہونے والی اس فوجی جھڑپ کے بعد سے تعلقات کشیدہ ہیں جس میں 24 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
جی20 اجلاس کا انعقاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں ہو رہا جو آج شروع ہو گا اور 24 مئی تک جاری رہے گا۔
جوہری ہمسائے انڈیا اور پاکستان پورے کشمیر پر اپنی ملکیت دعوٰی رکھتے ہیں جن میں سے پاکستان چین کا اتحادی ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے بھی کشمیر میں جی20 اجلاس کے انعقاد کی مخالفت کی گئی ہے۔
اجلاس کے مقام کی مخالفت کے جواب میں انڈیا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین پر کہیں بھی اجلاس کا انعقاد کرنے کے لیے آزاد ہے۔
جمعے کو انڈین حکام کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ چین کے ساتھ اچھے تعلقات کے لیے ضروری ہے کہ سرحد پر امن ہو۔

شیئر: