Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں انتخابات، ’حکومت کے ماضی کو ان کے خلاف استعمال نہیں کریں گے‘

چیف جسٹس آف پاکستان نے ایک بار پھر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے مرسڈیز عدالت کے کہنے پر نہیں دی گئی تھی بلکہ یہ فیصلہ اسلام آباد پولیس کا تھا کیونکہ وہ بلٹ پروف تھی۔
بدھ کو پنجاب الیکشن سے متعلق نظرثانی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے ہیں کہ ماضی کو حکومت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے۔
سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات پر الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مبنی تین رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے آغاز ہوا تو اٹارنی جنرل روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ ’کل عدالت نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اٹھائے گئے نکات پہلے کیوں نہیں اٹھائے تھے۔ دوسرا نقطہ تھا وفاقی حکومت پہلے چار تین کے چکر میں پڑی رہی۔ ایک صوبے میں انتخابات ہوں تو قومی اسمبلی کا الیکشن متاثر ہونے کا نقطہ اٹھایا گیا تھا۔ اپنے جواب میں 4/3 کے فیصلہ ہونے کا ذکر بھی کیا تھا۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو گھبرانا نہیں چاہیے۔ عدالت آپ کی سماعت کے لیے بیٹھی ہے۔ کوئی معقول نقطہ اٹھایا گیا تو جائزہ لے کر فیصلہ بھی کریں گے۔ عدالت میں نقطہ اٹھایا گیا لیکن اس پر بحث نہیں کی گئی۔ کل نظر ثانی کے دائرہ اختیار پر بات ہوئی تھی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ’ماضی کو حکومت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے۔ حکومت کی نہیں، اللہ کی رضا کے لیے بیٹھے ہیں۔ بہت سی قربانیاں دے کر یہاں بیٹھے ہیں۔ آپ اپنے ساتھیوں سے کہیں کہ ہمارے دروازے پر ایسی باتیں نہ کریں۔ ایوان میں گفتگو بھی سخت نہ کیا کریں۔ ہم اللہ کے لیے کام کرتے ہیں اس لیے چپ بیٹھے ہیں۔ جس ہستی کا کام کر رہے ہیں وہ بھی اپنا کام کرتی ہے۔‘
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’آپ صفائیاں نہ دیں عدالت صاف دل کے ساتھ بیٹھی ہے۔  ہماری ہرچیز درست رپورٹ نہیں ہوتی۔ کہا گیا عمران خان کو عدالت نے مرسڈیز دی تھی۔ میں تو مرسڈیز استعمال ہی نہیں کرتا۔ پولیس نے عمران خان کی مرسڈیز کا بندوبست کیا تھا۔ اس بات کو پتا نہیں کیا سے کیا بنا دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ کو خوش آمدید کہا، گڈ ٹو سی یو کہا۔‘

سپریم کورٹ نے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت ہمیشہ آئین کی تشریح زندہ دستاویز کے طور پر کرتی ہے۔
’انصاف کا حتمی ادارہ سپریم کورٹ ہے اس لیے دائرہ کار محدود نہیں کیا جا سکتا۔ مکمل انصاف اور آرٹیکل 190 کا اختیار کسی اور عدالت کو نہیں ہے۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’کیا 150 سال کی عدالتی نظیریں غیر مؤثر ہوگئی ہیں۔ 150 سالہ عدالتی نظیروں کے مطابق نظر ثانی اور اپیل کے دائرہ کار میں فرق ہے۔ اس سوال کا جواب آپ نے کل سے نہیں دیا۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ’دائرہ کار پر آپ کی دلیل درست مان لیں تو سپریم کورٹ رولز کالعدم ہو جائیں گے۔ سپریم کورٹ رولز میں نظر ثانی پر ابھی تک کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔ دائرہ کار بڑھایا تو کئی سال پرانے مقدمات بھی آ جائیں گے۔ کیسے ہو سکتا ہے کہ سپریم کورٹ رولز کا نظرثانی سے متعلق آرڈر 26 پورا لاگو نہ ہو۔ آرڈر 26 پورا لاگو نہ ہونے سے نظر ثانی دائر کرنے کی مدت بھی ختم ہو جائے گی۔‘
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ’کیا 10 سال بعد کوئی نظر ثانی دائر کر کے کہہ سکتا ہے رولز مکمل لاگو نہیں ہوتے۔ آپ کو شاید اپنی دلیل مانے جانے کے نتائج کا اندازہ نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ نظر ثانی دائر کرنے کے لیے مدت ختم نہیں ہونی چاہیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مرسڈیز عدالت کے کہنے پر نہیں دی گئی تھی بلکہ یہ فیصلہ اسلام آباد پولیس کا تھا۔ (فائل فوٹو)

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ 70 سال میں یہ نقطہ آپ نے دریافت کیا ہے تو نتائج بھی بتائیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نظر ثانی کا دائرہ کار سپریم کورٹ رولز میں موجود ہے۔
وکیل نے جواب دیا رولز نظر ثانی کے آئینی اقدام پر قدغن نہیں لگا سکتے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے صدر کو ایک دن انتخابات کی ایڈوانس کیوں نہیں دی۔ صدر مملکت کو 218/3 کا بتایا نہ ہی 1970 کے انتخابات کے بارے میں بتایا۔ الیکشن کمیشن نے صدر کو نہ سکیورٹی کا بتایا نہ ہی فنڈز کے بارے میں بتایا۔ زمینی حالات کا ذکر کیے بغیر کہا جا رہا ہے 218/3 کے تحت مزید اختیارات دیے جائیں۔ آئین اختیار دیتا ہے تو استعمال کرنے سے پہلے آنکھیں اور ذہن بھی کھلا رکھیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ 16 ہزار ملازمین کے کیس میں نظر ثانی خارج ہوئی لیکن عدالت نے 184/3 اور 187 کا اختیار استعمال کیا۔ ججز کیس میں بھی عدالت نے اپنا فیصلہ خود تبدیل کیا۔
عدالت نے کیس کی سماعت جمعرات کو سوا بارہ بجے تک ملتوی کر دی ہے۔

شیئر: