الیکشن کی تاریخ پر دونوں طرف سے لچک دکھائی گئی ہے: اسحاق ڈار
الیکشن کی تاریخ پر دونوں طرف سے لچک دکھائی گئی ہے: اسحاق ڈار
منگل 2 مئی 2023 18:59
بشیر چوہدری -اردو نیوز، اسلام آباد
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق اسحاق ڈار نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان الیکشن کے حوالے سے مذاکرات کے بعد کہا کہ فریقین نے دونوں طرف کی تجاویز پر تفصیلی بات چیت کی۔
منگل کی رات کو حکومتی مذاکراتی وفد کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کی تاریخ پر دونوں طرف سے لچک دکھائی گئی ہے۔
ان کے مطابق بڑے مثبت طریقے سے بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ الیکشن کے نتائج تسلیم کرنے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔
یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ یہ بات اس لیے بھی ضروری ہے کہ انتخابات کے بعد پھر کوئی فریق نتائج پر اعتراض کرکے ملک میں افراتفری پیدا نہ کریں۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مثبت پیش رفت کے لیے حکومت کو وقت دینے کے لیے تیار ہیں۔
ان کے مطابق قومی اتفاق رائے کے لیے پی ٹی آئی نے ایک دن کے الیکشن اور نگران سیٹ پر اتفاق کیا۔ پی ٹی رہنما نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ اور اسمبلیوں کی تحلیل پر فریقین میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کے حوالے سے سپریم کورٹ کو تحریری طور پر آگاہ کرے گی۔ ’سپریم کورٹ کو آگاہ کیا جائے گا کہ مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اس لیے پنجاب کے الیکشن 14 مئی کو اور خیبر پختونخوا کے انتخابات بھی جلد کرائے جائیں۔‘
قبل ازیں ملک میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے حوالے سے حکمران اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور بیرسٹر علی ظفر شامل تھے جبکہ حکومت کی نمائندگی وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، نوید قمر، سینیٹر یوسف رضا گیلانی اور کشور زہرہ نے کی۔
مذاکرات سے قبل شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آج کے مذاکرات میں آپ سب کو پتہ چل جائے گا کہ ہماری کیا شرائط ہیں۔ ہم پہلے سے میڈیا کو کیا بتائیں کہ آج ہم حکومتی ٹیم سے کیا بات کرنے جا رہے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق سے جب سوال کیا گیا کہ پارٹی میں جو مخالفت ہو رہی ہے، اس سے مذاکرات کتنے متاثر ہوسکتے ہیں تو انہوں نے کہا تھا کہ ’اس سے مذاکرات بلکل متاثر نہیں ہو سکتے۔ امید رکھنی چاہیے، امید پر دنیا قائم ہے۔‘
’سب کو اور ہمیں دعا کرنی چاہیے، مفادات سے بڑھ کر سوچنا چاہیئے۔ معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ جو وفاقی وزرا بات کر رہے ہیں وہ ان کی انفردی رائے ہے۔ جو لوگ ان مذاکرات میں بات کر رہے ہیں ان کو پارٹی نے مینڈیٹ دیا ہوا ہے۔‘
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا تھا کہ ’حکومتی اور اپوزیشن کی لیڈر شپ نے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا، ہم صرف مذاکرات میں معاونت کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ مجھے امید ہے مذاکرات کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔‘
حکومت اور تحریک انصاف کی باہمی رضا مندی کے بعد گزشتہ روز اراکین کی مصروفیات کے باعث مذاکرات کا وقت تبدیل کر دیا گیا تھا۔
مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس آج صبح 11 بجے ہونا تھا جو وقت کی تبدیلی کے بعد آج رات 9 بجے ہوا۔
خیال رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) بجٹ پیش کرنے تک حکومت برقرار رکھنا چاہتی ہے، جبکہ تحریک انصاف 14 مئی تک حکومت کے خاتمے کی خواہشمند ہے اور اس حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی کہہ چکے ہیں کہ 14 مئی تک قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر ایک ساتھ الیکشن کے لیے تیار ہیں۔
جمعے کو دوسرے دور کے اختتام پر مذاکراتی ٹیموں میں شامل ایک رکن نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف سے کہا گیا ہے کہ فوری اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ دینے کے مطالبے میں لچک دکھائے۔
حکومتی مذاکراتی ٹیم کا موقف تھا کہ معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے علاوہ نگران حکومت بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔ اس لیے یہ بھی آئینی تقاضا ہے کہ موجودہ حکومت کو بجٹ پیش کرنے دیا جائے۔