Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کو شدید دھچکا، فواد چوہدری چھوڑ گئے، اسد عمر پارٹی عہدے سے مستعفی

فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ’9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ قابل شرم تھا‘ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی فیس بک)
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر فواد چوہدری نے سیاست اور پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری جانب اسد عمر پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے اور کور کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی ہوگئے ہیں۔
بدھ کی رات نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہنگامی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’9 مئی کے بعد میرے لیے ممکن نہیں ہے کہ قیادت کی ذمہ داریاں نبھا سکوں، سیکرiٹری جنرل کے عہدے اور کور کمیٹی کی رکنیت سے مستفی ہو رہا ہوں۔‘
ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے واضح کیا کہ میں پارٹی نہیں چھوڑ رہا، صرف پارٹی کے عہدوں سے استعفیٰ دے رہا ہوں، مجھ پر کوئی دباؤ نہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں 10 مئی کو گرفتار ہو گیا تھا اور 15 دن کی قید تنہائی کاٹ کر آج ہی جیل سے رہا ہوا ہوں۔‘ 
اسد عمر نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اس دن جو مناظر دیکھنے کو ملے وہ نہ صرف قابل مذمت بلکہ لمحہ فکریہ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’9 مئی کے واقعات کی شفاف تحقیقات ہونی چاہییں، جو ذمہ دار ہیں ان کے خلاف بھرپور کارروائی ہونی چاہیے اور جو ہزاروں بے گناہ افراد گرفتار ہیں انہیں رہا کیا جائے۔‘
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’اس وقت ملک میں بدترین مہنگائی اور بے روزگاری ہے، اور 1971 کے بعد آج پاکستان کے لیے خطرناک صورت حال ہے، اور یہ سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ ملک کو اس بحران سے نکالیں۔‘
’ہمیں وقت ضائع کیے بغیر سیاسی بات چیت سے مسائل کا حل نکالنا پڑے گا، سپریم کورٹم کور کمانڈرز کانفرنس اور قومی سلامتی کمیٹی بھی ڈائیلاگ کی بات کر چکی ہے۔‘
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کے فیصلے غلط تھے تو قوم فیصلہ کرے گی، ہم جانتے ہیں کہ انہوں نے جو فیصلے لیے، ان ہی کی وجہ سے ہی وہ وزیراعظم اور پاکستان کے مقبول ترین رہنما بنے۔‘
’اگر عمران خان نے غلط فیصلے کیے تو کون طے کرے گا کہ انہوں نے غلط فیصلے کیے یا صحیح؟ یہ فیصلہ میں نے نہیں قوم نے کرنا ہے۔‘
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سیاست اور پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ 

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے جو فیصلے کیے ان ہی کی وجہ سے ہی وہ وزیراعظم بنے‘ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

بدھ کو فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی کہ ’میرے پرانے بیان جس میں میں نے 9 مئی کے واقعات کی غیر مشروط مذمت کی تھی، اس حوالے سے میں نے فی الوقت سیاست سے کنارہ کشی کا فیصلہ کیا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اس لیے میں نے پارٹی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور عمران خان سے راہیں جدا کر رہا ہوں۔‘
خیال رہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد اسلام آباد پولیس نے فواد چوہدری کو گرفتار کیا تھا۔ 16 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو ضمانت پر رہا کر دیا۔
 تاہم جب فواد چوہدری ہائی کورٹ سے باہر نکلے تو پولیس نے ان کو دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ فواد چوہدری بھاگ کر اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر چلے گئے اور گرفتاری سے بچ گئے تھے۔
کئی گھنٹے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر رہنے کے بعد جب وہ باہر آئے تو میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے 9 مئی کے واقعات کی شدید مذمت کی تھی۔
فواد چوہدری نے کہا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ قابل شرم تھا۔ ’فوج ہے تو پاکستان اور ہم ہیں، ان شرمناک واقعات میں ملوث افراد کو سزا ملنی چاہیے۔‘

چوہدری شجاعت کے بھتیجے اور چوہدری وجاہت کے صاحبزادے حسین الٰہی نے بھی پی ٹی آئی سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا (فائل فوٹو: حسین الٰہی ٹوئٹر)

فواد چوہدری نے کہا تھا ’پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ پاک فوج ہے تو پاکستان ہے اور پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔‘
’ترجمان پی ٹی آئی کی حیثیت سے سمجھتا ہوں کہ 9 مئی کے واقعات شرمناک تھے۔ عمران خان نے بھی ان کی مذمت کی ہے۔‘
حسین الٰہی کا بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی حسین الٰہی نے بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ 
بدھ کو لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب میں حسین الٰہی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ بہت افسوس ناک ہے، 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی میں رہنا مشکل ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ ان کے والد چوہدری وجاہت حسین نے بھی دو دن قبل پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب بدھ کو ملتان سے پی پی 212 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر سلیم لابر نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔  سلیم لابر نے کہا کہ ’9 مئی کے واقعے کی پر زور مذمت کرتا ہوں اور پی پی 212 کا ٹکٹ واپس کرکے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔‘

منگل کو پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا تھا (فائل فوٹو: اے پی پی)

یاد رہے کہ منگل کو پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
منگل کو اسلام آباد میں ہنگامی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا تھا کہ ’آج سے وہ پی ٹی آئی سمیت کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہیں۔ اس وقت میرے بچے، میری والدہ اور میری صحت میری ترجیح ہے۔‘
ڈاکٹر شیریں مزاری کو 9 مئی کو ہونے والے واقعات کے بعد تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کرلیا گیا تھا اور چار مرتبہ عدالت سے رہائی کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔
منگل کو ہی تحریک انصاف کے دو ارکین سندھ اسمبلی بلال غفار اور عمر عمری نے بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کردیا تھا۔
پنجاب سے سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان اور سابق رکن پنجاب اسمبلی میاں جلیل شرق پوری نے بھی پارٹی چھوڑ دی تھی۔

شیئر: