مبینہ آڈیو لیکس: جوڈیشل کمیشن مزید کارروائی نہیں کرے گا، جسٹس فائز عیسیٰ
سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کے انکوائری کمیشن کو کام سے روک دیا تھا۔ (فوٹو: سپریم کورٹ)
مبینہ آڈیو لیکس پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کے سربراہ جسٹس فائز عیسیٰ نے کمیشن کی کارروائی روکتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم مزید آگے نہیں بڑھ سکتے۔‘
سنیچر کو سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی جوڈیشل کمیشن نے سماعت کی۔
جوڈیشل کمیشن نے ایک صحفے پر مشتمل مختصر حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انکوائری کمیشن زیر التوا دو درخواستوں میں باقاعدہ فریق ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 26 مئی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جوڈیشل کمیشن کی کارروائی ملتوی کی جاتی ہے۔
سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل منصور عثمان کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کا حکم امتناعی پڑھ کر سنایا۔
جوڈیشل کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ کمیشن کو سماعت سے قبل نوٹس ہی نہیں دیا گیا تو کام سے کیسے روک دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کمیشن کی مزید کارروائی نہیں کر رہے، آج کی کارروائی کا حکم نامہ جاری کریں گے۔‘
جمعے کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بینچ نے آڈیو لیکس کے جوڈیشل انکوائری کمیشن کو کام سے روکنے کا حکم امتناعی جاری کر دیا تھا۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کمیشن سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم نامے کی کاپی فراہم کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیشن کو سماعت سے قبل نوٹس ہی نہیں تھا تو کام سے کیسے روک دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ کیا آپ کو کل عدالت نے طلب کیا تھا یا ویسے ہی بیٹھے تھے؟
اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کیا کہ ’مجھے زبانی بتایا گیا تھا کہ آپ عدالت میں پیش ہوں۔ سماعت کے بعد مجھے نوٹس جاری کیا گیا۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت یہ کمیشن بنایا گیا۔