Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر میں سرمایہ کاری پر اوورسیزپاکستانیوں کیلئےٹیکس رعایت کی تجویز

ایف بی آر حکام کے مطابق مجوزہ سکیم کے اجراء سے ترسیلات زر کی مد میں حکومتی آمدن میں اضافے کا امکان ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وفاقی حکومت نے ملک میں ڈالرز کی کمی کو پورا کرنے اور اوورسیز پاکستانیوں کو خوش کرنے کے لیے نئے مالی سال کے بجٹ میں بیرون ملک سے ڈالر میں سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانیوں کو ٹیکس رعایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔  
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں جہاں حکومت پاکستان میں مختلف شعبہ جات کے لیے کئی ایک اقدمات لانچ کرنے پر غور کر رہی ہے، وہیں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بھی متعدد سکیمیں اور پیکیج لانے پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔ 
حکام کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کو ٹیکس مراعات دینے کی جس تجویز پر غور جاری ہے اس کے تحت ملک میں ڈالر لانے والوں کو ٹیکس میں رعایت دی جائے گی۔ اس سکیم کے تحت نئے بجٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے پاکستان میں مکان، فلیٹ یا کمرشل پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس مراعات ملیں گی، تاہم اس کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ پراپرٹی کی خریداری پر ادائیگی ڈالرز میں بیکنگ چینلز کے ذریعے کرنے کے پابند ہوں گے۔ 
ایف بی آر حکام کے مطابق مجوزہ سکیم کے اجراء سے ترسیلات زر کی مد میں حکومتی آمدن میں اضافے کا امکان ہے جو موجودہ مالی سال کے ابتدائی دس ماہ میں 13 فیصد کمی سے 22 ارب 74 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ 
وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد طوری نے اس حوالے سے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ مختلف ممالک کے دوروں کے دوران اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے جہاں زمین جائیداد پر قبضے کا معاملہ اٹھایا گیا تھا وہیں زمین، مکان اور کمرشل پراپرٹی کی خریداری پر بے تحاشا ٹیکسوں میں کمی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔  
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے وزیراعظم اور وزیر خزانہ کو یہ تجویز دی تھی کہ اوورسیز کے لیے کوئی پیکیج یا سکیم متعارف کی جائے۔ اب چونکہ یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے تو ایف بی آر اور وزارت خزانہ اس پر کام کر رہے ہیں۔ اگر ہم سے مزید تجویز مانگیں گے تو ہماری ٹیم اس میں ان وزارتوں کو اپنا فیڈ بیک اور معاونت فراہم کرے گی۔‘

وزارت خزانہ نے نئے بجٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بھی متعدد سکیموں پر غور شروع کر دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز نے بھی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات میں تعمیراتی شعبے سے متعلق بجٹ تجاویز دی ہیں۔ ان تجاویز میں بلڈرز کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ٹیکس مراعات کا اعلان کرے گی تو بڑی تعداد میں اوورسیز پاکستانیوں کا حکومت پر اعتماد بحال ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آئے گی۔  
بلڈرز ایسوسی ایشن نے وزیر خزانہ سے ہونے والی ملاقات کے بارے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے وزیر خزانہ پر واضح کیا ہے کہ مقامی سطح پر مہنگائی اور معاشی صورت حال کی وجہ سے تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کم ہوئی اور اس میں مزید کمی کا امکان ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کے پاس سرمایہ بچا ہی نہیں ہے۔ اس لیے اگر اس شعبے کو بچانا ہے اور ملک میں زرمبادلہ لانا ہے تو اوورسیز پاکستانیوں کو رعایتی سکیم دینا ہو گی تاکہ وہ اپنے ملک میں اعتماد کے ساتھ سرمایہ کاری کر سکیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے رہائشی سیکٹر پر پہلے سے  جاری کام کو تیزی سے مکمل کیا جائے۔‘  
ایف بی آر حکام کے مطابق صرف یہی نہیں بلکہ اگر اوورسیز پاکستانی زمین یا پلاٹ خریدتے ہیں تو انھیں مکان وغیرہ کی تعمیر میں آسانیاں فراہم کرنے کے لیے ٹیکس میں رعایت کی سکیم کے علاوہ تعمیراتی سامان پر ڈیوٹی ٹیکس میں بھی 15 فیصد کمی کی تجویز ہے۔

بلڈرز ایسوسی ایشن کے مطابق مہنگائی اور معاشی صورت حال کی وجہ سے تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کم ہوئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حکام کا کہنا ہے کہ اس سے تعمیراتی شعبے سے وابستہ 70 دیگر ذیلی صنعتوں کا پہیہ چلنے لگے گا اور روزگار میں بھی اضافہ ہو گا۔ ان میں سیمنٹ، سریا، سٹیل، الیکٹرانکس، فرنیچر اور ٹائلز وغیرہ شامل ہیں۔ 
حکام کے مطابق اس رعایتی سکیم کے تحت ٹیکس میں کتنی کمی آئے گی اور اس کی شرح کیا ہو گی اس پر کام جاری ہے اور اس کا اعلان بجٹ میں ہی کیا جائے گا، تاہم یہ شرح 50 فیصد تک جا سکتی ہے۔  
حکام نے کہا کہ آئی ایم ایف کسی بھی قسم کی ایمنسٹی سکیم کی پہلے ہی مخالفت کر چکا ہے۔ اس لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایمنسٹی سکیم کے بجائے رعایتی سکیم شروع کرنے کا پلان ہے تاکہ ملک میں ڈالرز بھی آئیں اور اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت بھی ملے، جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل پر بھی کوئی منفی اثر نہ پڑے۔

شیئر: